شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)فلسطین فاونڈیشن کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار کے افتتاحی خطاب میں فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے مرکزی ترجمان صابر ابومریم کا کہنا تھا کہ فلسطینی آج بھی ظالم صہیونیوں کے ٹینکوں کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔ رہنما مسلم لیگ نون سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں آج فلسطین فلیش پوائنٹ ہے، پوری دنیا کی نظریں وہاں لگی ہوئی ہیں۔ یہ سرزمین یہودیت، عیسائیت اور مسلمانوں کے لئے اہم اور متبرک ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے یہودیوں کو مارا، اس سے جب پوچھا گیا کہ انہیں کیوں مارا تو اس نے جواب دیا کہ چند چھوڑ دیئے ہیں، جن کے ذریعے آنے والی دنیا جان سکے گی کہ انہیں کیوں مارا گیا۔ آج اگر فلسطین ظلم کا شکار ہے تو کل کوئی دوسرا ملک بھی ظلم کا شکار ہوسکتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ فلسطین و کشمیر کو ہر فورم پر اجاگر کیا جائے۔ سینیٹر ستارہ ایاز رہنما اے ا ین پی کا کہنا تھا کہ آج مسلم امہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے، کشمیر و فلسطین میں آج بھی نہتے عوام اپنے حق کے لئے پتھر ہاتھ میں اٹھا کر میدان عمل میں ہیں۔ تمام مسلمان ممالک کو یکجا ہو کر اس اہم مسئلہ کو عالمی فورمز پر اٹھانا چاہیے۔ میاں اسلم نائب امیر جماعت اسلامی کا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل غاصب اور ناجائز ریاست ہے، انہوں نے امت کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو یکجا ہو کر بیت المقدس کو صہیونیوں سے آزاد کروانا ہوگا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ قرآنی حکم ہے کہ یہود و نصاریٰ ہمارے دوست نہیں ہوسکتے۔ ظلم ان کا شیوہ ہے، ان کا ساتھ دینے والا بھی ظالم ہے۔ ہمیں یہود و نصاریٰ پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے، چند مسلمان ریاستوں نے غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں، جو انتہائی افسوسناک امر ہے، بعض ممالک میں اسرائیلی سفارتخانے موجود ہیں، شام، یمن، عراق اور افغانستان کی جنگیں گریٹر مڈل ایسٹ بنانے کی جنگ ہے، جس کے درپردہ امریکہ اور اسرائیل کی سازش کارفرما ہے۔ نیل و فرات کی باتیں کرنے والا اسرائیل آج دیواریں کھڑی کرکے دفاع پر مجبور ہے، حزب اللہ کی اسرائیل مخالف جنگوں کے بعد غاصب صہیونی ریاست کی ہیبت قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ یہ ہمت اور حوصلہ امام خمینی نے امت مسلمہ کو فراہم کیا، امت مسلمہ سے کہا کہ پوری امت ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے نام پر منانے کی اپیل کی۔ اگر عوام اور رائے عامہ نہ ہوتی تو بہت سے مسلمان ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرچکے ہوتے، یہی رائے عامہ مسئلہ فلسطین کو دفن ہونے سے بچا رہی ہے، آج یہ مسئلہ انسانیت کا اہم مسئلہ بن چکا ہے۔
ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری ثاقب اکبر کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے دو قومی نظریہ کی بات کرنا ایک غلط اقدام ہے، پاکستان کے دفتر خارجہ بانی پاکستان کی دی گئی پالیسی سے انحراف کرنے کی کوشش کی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لئے دو قومی نظریہ کی بات کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کی دی گئی پالیسی پر عمل کیا جائے، قائد اسرائیل کو ایک غاصب اور ناجائز ریاست سمجھتے تھے۔ پی ٹی آئی کی رہنما عابدہ راجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں تک کو معاف نہیں کیا جا رہا، بکھرے ہوئے مسلمان صرف اپنے گھروں میں بیٹھ کر نوحہ کناں ہیں، دو قومی نظریہ کی بات کرنے والے فلسطین کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ آج ہمارے حکمران اپنے چند مفادات کی خاطر صہیونیوں کے مقابل گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان ایک ہو جائیں اور ایک طاقت بن کو ظالم صہیونیوں کا مقابلہ کریں۔