اس دور میں اتحاد اور علمی پیشرفت عالم اسلام کی اہم ضرورت
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتحاد ، یکجہتی اور علمی پیشرفت و ترقی کو عالم اسلام کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیائے اسلام کو علم کے تمام شعبوں میں سنجیدگی کے ساتھ ترقی اور پیشرفت کی ضرورت ہے۔
حضرت ایت اللہ خامنہ ای کے بیانات کو بیان کرنے سے پہلے اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ امام خمینی (رح) بھی مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر کافی تاکید کرتے تھے امام خمینی (رح) عالم اسلام کی یکجہتی کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں یکجہتی طاقت کی نشانی جب کہ تفرقہ اور اختلاف کمزوری کی بنیاد ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے " علوم اسلامی کی پیدائش اور فروغ میں شیعہ کردار پر مبنی " بین الاقوامی اجلاس کے شرکاء سے خطاب میں اتحاد ، یکجہتی اور علمی پیشرفت و ترقی کو عالم اسلام کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: آج دنیائے اسلام کو علم کے تمام شعبوں میں سنجیدگی کے ساتھ ترقی اور پیشرفت کی ضرورت ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلامی میں جاری بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کی طرف سے اسلامی بیداری کو روکنے کے باوجود دنیا میں لوگوں کا رجحان اسلام کی طرف بڑھ رہا ہے جو تابناک مستقبل کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی دشمن کی دیرینہ سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قوی نقاط کو پہچان کر ان سے اسلامی اتحاد اور تعاون کو فروغ دینے میں مدد لینی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا : کہ آج دنیا کی سامراجی ، استکباری اور متکبر طاقتیں امت اسلامی کی بیداری کو اپنے ناجائز مفادات کےلئے خطرہ تصور کرتی ہیں ۔ اور ان سامراجی و منہ زور طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مسلمان سیاستدانوں ، علماء و دانشوروں اور مفکرین کو امت اسلامی کی متحد و مضبوط و مستحکم صف تشکیل دیناچاہیے اور اسلامی قدرت و طاقت کو ایک جگہ جمع کرکے امت اسلامی کو حقیقی معنوں میں عزت و عظمت سے سرافراز کرنا چاہیے ۔ علم و دانش ، تدبیر و ہوشیاری ،ذمہ داری کا احساس ، تعہد ، خدا پر توکل اس کے وعدوں پر امید ، خدا وند متعال کی مرضی و خشنودی کو حاصل کرنے کے لئےمعمولی اور حقیر چیزوں سے چشم پوشی ، اپنی ذمہ داری پر عمل ، امت اسلامی کے اقتدار کے اصلی عناصر میں شامل ہیں ۔جو امت اسلامی کو معنوی و مادی میدان میں پیشرفت اور عزت و استقلال تک پہنچاتے ہیں اور دشمن کو اسلامی ممالک پر حملے ،دست درازی اور افزوں طلبی سے باز رکھ سکتے ہیں ۔
مؤمنین کے درمیان مہر و عطوفت امت اسلامی کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے کی دوسری علامت ہے ۔ امت اسلامی کے بعض حصوں میں اختلافات ، تفرقہ خطرناک بیماری ہے ۔ اور اس بیماری کاپوری طاقت کے ساتھ علاج ضروری ہے ۔ اسلام دشمن عناصر طویل مدت سے اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب وہ امت اسلامی کی بیداری سے سخت خوف و ہراس میں مبتلا ہیں ۔ لہذا اس نے امت اسلامی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی کوششیں مزید تیز تر کردی ہیں۔قومی ہمدردی رکھنے والے افراد کا یہی کہنا ہے کہ تفاوتوں کو تضاد میں اور مختلف النوع ہونے کو آپسی جھگڑے اور لڑائی میں نہیں بدلنا چاہیے
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی تاریخ میں اسلامی اور طبیعی علوم کے فروغ اور سربلندی کے سلسلے میں شیعوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کے فروغ میں شیعہ آثار نے اہم اور گرانقدر حصہ ادا کیا ہے اور امت مسلمہ کو ان آثار کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ آثار امت مسلمہ کے لئے افتخار اور یکجہتی کا باعث بنیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سامراجی طاقتوں کی منہ زوری اور عالم اسلام کے خلاف ان کی گھناؤنی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: بہت سے اسلامی ممالک کے حکمراں عالمی سامراجی طاقتوں کی پیروی اور ہمراہی کرکے عالم اسلام کو نقصان پنہچا رہے ہیں اور ہمیں اس صورتحال کو علمی پیشرفت اور ترقی کے ذریعہ تبدیل کرنا چاہیےاور عالم اسلام کو ایک بار پھر انسانی تمدن کی بلندیوں تک پہنچانا چاہیے۔