اے خمینی توتھا اک مرد جری و باوقار / تیری ہستی قوم کو سرمایۀ صد افتخار
تو نے ہے اسلام کو ایراں میں زندہ کردیا / ولولہ تازہ دلوں میں قوم کے ہے بھر دیا
اے خمینی تو نے جب مثلِ مسیحا قم کہا / زندہ پھر تیرے نفس سے ملک ایراں ہوگیا
تو نے توڑا پنجہ خونینِ استبداد کو / اس طرح پہنچا تو ہر مظلوم کی فریاد کو
خاک میں تو نے ملایا اس شہنشہ کا غرور / ناز تھا طاقت پہ جس کو دل میں تھا جس کے فتور
ایک ہی جھٹکے میں زنجیرِ غلامی توڑ دی / ظلم و استبداد کی تو نے کلائی موڑ دی
دیدۀ افلاک کا روشن ستارہ بن گیا / بینواؤں بیکسوں کا تو سہارا بن گیا
کس قدر مضبوط جاں اک نا تواں پیکر میں تھی / کیونکہ ایماں کی حرارت تیری خاکستر میں تھی
در حقیقت اک خدا کی حق نما ایت ہے تو / قوم کو اک رستگاری کی نئی صورت ہے تو
اے خمینی تیری جرات اور ہمت کو سلام / آیت حق! تیری رفعت اور عظمت کو سلام