امام حسین (ع)

عالم انسانیت کا نور تاباں

یہ دن سعادتوں اور خیر و صلاح سے لبریز دن ہے

ماہ شعبان کی 3/ تاریخ کو عالم انسانیت کے مہر درخشاں، تاجدار ہدایت، اخلاق و کردار کے پیشوا، علم و آگہی کے رہبر، نور مجسم، عالم امکان کی انمول ہستی اور کائنات آدم اور عالم کی بے بہا موجود نے عرصہ گیتی پر قدم رکھا اور اپنے نور سے دنیا کو روشن اور منور کیا ہے۔ یہ ذات اعلی صفات امامت اور ولایت کی تیسری کڑی اور معصومین کی پانچویں فرد اور حدیث کساء کی مایہ ناز شخصیت ہے۔ آپ (ع) 3/ شعبان سن 4 ھج ق کو مدینہ منورہ میں حضرت علی (ع) اور فاطمہ زہراء (س) کے گھر میں پیدا ہوئے۔

والد: علی بن ابی طالب (ع)                  ماں: فاطمہ الزہراء (س)             نانا: محمد مصطفی خاتم الانبیاء (ص)

نانی: خدیجہ کبری (س)                      دادا: ابوطالب (ع)                دادی : فاطمہ بنت اسد (س)

اور بھائی امام حسن مجتبی (ع) ہیں۔

3/ شعبان کی تاریخ آپ کی پیدائش کی تاریخ اور یہ دن بہت ہی عظیم اور با برکت ہے۔ یہ دن سعادتوں اور خیر و صلاح سے لبریز دن ہے لہذا سالک راہ حق اس دن روزہ رکھے، دعائیں پڑھے، زیارت کرے اور  خداوند سبحان کی اطاعت اور بندگی میں گذارے، اپنی اصلاح کرے، اپنے نفس کا محاسبہ کرے، عالم برزخ اور آخرت کی یاد کرے اور اس دن کی عظمت و شان اور برکت و کرامت کی وجہ سے خداوند عالم کا شکر کرے۔ اس دن "فطرس" کو بال و پر ملے، اس دن حسین (ع) کا عاشق خود کو خدا کی پناہ میں دے اور خدا سے گناہوں سے دوری کی توفیق طلب کرے اور اپنی نجات کا سامان فراہم کرے اور اپنی روح و عقل کے دو بال و پر کو حاصل کر کے اہل معرفت اور روحانیت کے حامل افراد اور صاحبان تقوی کے ساتھ قرب الہی اور رضوان ربانی کے آسمانوں میں پرواز کرے۔

اس دن کائنات کا ذرہ ذرہ جشن و سرور کی محفل منعقد کرتا اور چپہ چپہ پر حسین (ع) کی آمد کا جشن منایا جاتا هے، اس دن چاہنے والے اہل بصیرت افراد نذر و نیاز کرتے، شیرینی تقسیم کرتے، قصائد پڑھتے اور مومنین کو کھانا کھلاتے اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے۔ اس دن کو ایران میں روز پاسدار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امام خمینی (رح) اس دن لوگوں کو مبارک باد دیتے ہوئے فرماتے تھے:

جب تک ہم لوگ حقیقی محافظ اور پاسدار رہیں گے اس وقت دنیا کی بڑی طاقتیں اور سامراجی ممالک ہمارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ اور آج کا دنیا پر جو دباؤ ہے اسی وجہ سے ہے اور وہ لوگ جان چکے ہیں کہ یہاں نہ اب بغاوت کا کوئی مفہوم ہے اور نہ ہی فوجی حملوں کا کوئی خطرہ ہے اور اب ایران علاقہ میں اور اسلام کے لحاظ سے ایک خاص طاقت بن چکا ہے۔

ای میل کریں