امام خمینی (رح) نے اپنی اولاد؛ بیٹوں اور بیٹیوں کو ہر جائز کام اور سیدھی راہ کا انتخاب کے لئے کہ جس میں وہ اپنی بھلائی اور مصلحت سمجھتے ہوں، کھلی آزادی دے رکھی تھی اور آپ (رح) کا مرد و زن کے اجتماعی مسائل میں انھیں آزاد چھوڑدینا یہ عمل آپ کے علم اور وسعت نظری کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ یہ واقعہ کافی مشہور ہے کہ جب حاج احمد نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تو امام (رح) نے ان کو آزادی کے ساتھ اپنے مستقبل فیصلہ کرنے کی اجازت دی کہ اگر وہ روحانیت کے علاوہ کسی اور شعبے میں جانا چاہیں تو جاسکتے تھے کیونکہ امام (رح) کی طرف سے ان پر کوئی پابندی نہ تھی لیکن، امام (رح) نے اپنے داماد مرحوم اشراقی سے فرمایا: احمد سے کہیں کہ اگر وہ عالم دین بننا چاہتے ہیں تو جس حد تک میرے مالی حالات نے میرا ساتھ دیا میں ان کی مدد کروں گا۔ ورنہ اب وہ زندگی کے اس دور میں پہنچ گیا ہے کہ اپنے لیے خود کسی اچھے راستے کا انتخاب کرے کہ فطرتا جس سے وہ کچھ درآمد بھی کسب کرسکے۔
امام (رح) نے محسوس کیا کہ شاید، ان کا داماد انہیں یہ بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرے لہذا آپ نے حاج احمد کو خود خط لکھا اور فرمایا: دو راستوں میں سے جسے آپ پسند کریں کسی کا ایک انتخاب کرلیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ عالم دین بنیں تو یہ جان لیں کہ علماء میں بھی اپنی روزی کمانے کی صلاحیتیں ہوتی ہیں لہذا آپ ان لوگوں میں شامل ہوجائیں گے جو آخرت کے ساتھ ساتھ اپنی دنیا بھی با وقار طریقے سے حاصل کرتے ہیں ورنہ جو بھی راستہ، آپ اپنے لئے پسند کریں، اس کا انتخاب کریں اور آگے بڑھیں۔
پا بہ پای آفتاب، ج 2، ص 48