اسلام ٹائمز۔ ایران کے خارجہ امور کے وزیر ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی ہے، جس میں میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ دوستانہ اور قریبی تعلقات کے گہرے رشتے میں بندھا ہوا ہے، پاکستان ایران کے ساتھ اپنی علاقائی ترقی سمیت دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر فروغ دینے کا خواہاں ہے، سردار ایاز کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اور انتہاء پسندی خطے کی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، اس کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، ایرانی پارلیمنٹ اور عوام پاکستان کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان اور ایران نے بین الاقوامی دہشتگرد گروہوں کیخلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ملکوں نے فلسطین اور کشمیر کے عوام کی پرامن جدوجہد اور حق خودارادیت کی پرزور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایران کے مابین دفتر خارجہ میں دو طرفہ سیاسی مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں پاک ایران وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں پاک ایران دوطرفہ تعلقات، علاقائی امن و سلامتی کے امور زیر غور آئے، دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون، باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور کاروباری روابط بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایران نے 2021ء تک باہمی تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، تجارتی وفود کا تبادلہ، نمائشوں کا انعقاد اور بینکنگ چینلز کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان، ایران ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں دور کرنے کیلئے اقدامات پر بھی متفق ہوگئے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک ترجیحی بنیادوں پر آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے، گوادر اور چاہ بہار کو باہم منسلک کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے، سرحدی سلامتی اور دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھایا جائیگا، پاک ایران سرحد پر 2 نئی گزرگاہوں کو جلد فعال کیا جائیگا، دونوں ممالک نے افغان مسئلہ کے پرامن اور علاقائی حل پر زور دیا، پاکستان اور ایران نے افغانستان میں داعش کے بڑھتے اثر و رسوخ پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔