وزیر خارجہ: داعشی خلافت کی بساط لپٹ گئی ہے جس کا سبز باغ اسے امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے دکھایا تھا لیکن داعش کی فکر، آج بھی موجود ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خطے میں دہشت گردی کے فروغ میں امریکہ کے کلیدی کردار کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ داعش کو اب شام اور عراق سے دوسری جگہ منتقل کررہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے عراق کے معدوم صدر صدام، لیبیا کے کرنل قذافی اور میلوسوویچ کی تاریخی غلطیوں کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض دوسرے حکام کا حشر بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ وہ تاریخ سے عبرت حاصل نہیں کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ داعش کی خلافت کی بساط لپٹ گئی ہے جس کا سبز باغ اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دکھایا تھا۔ امریکہ کل بھی دہشت گردوں کا حامی تھا اور آج بھی دہشت گردوں کی بھر پور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگرچہ داعش کا حکومتی اور خلافتی لحاظ سےخاتمہ ہوگيا ہے لیکن داعش کی فکر، آج بھی موجود ہے اور امریکہ اس فکر کے ذریعہ مزید دہشت گرد گروہ پیدا کرسکتا ہے۔
اسلام ٹائمز کے مطابق، محمد جواد ظریف نے کہا کہ تمام دہشت گردوں کی ماں کا نام "امریکہ" ہے۔
وزير خارجہ نے امریکہ کے بدنام زمانہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقلید اور حمایت کرنے پر سعودی حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام کے پاس ذرہ برابر غیرت نہیں ہےکہ امریکہ اسے دھمکی دےکر لوٹ رہا ہے۔ وہ امریکہ کے قدموں میں سر جھکائے ہوئے ہے اور دشمن کو دوست اور دوست کو دشمن سمجھ رہا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ ایران کو اللہ تعالی کی ذات اور ملک کی اندرونی طاقت اور پیشرفت پر فخر ہے جبکہ سعودی حکام اور عرب امارات کو امریکہ کی دوستی اور اس سے ہتھیاروں کی خریداری پر فخر ہے۔ ایران کی سلامتی، ایرانی قوم کے ہاتھ میں ہے جبکہ سعودی حکام اور متحدہ امارات کی سلامتی، امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔
۔ ۔ ۔
جنرل ڈاکٹر رضائی کی صیہونی حکومت کو دھمکی
تشخیص مصلحت اسمبلی کے سیکریٹری میجر جنرل ڈاکٹر محسن رضائی نے کہا کہ نتین یاہو نے حال ہی میں میونخ کانفرنس کے موقع پر سکریپ کا ایک ٹکڑا اٹھا کر کہا کہ یہ ایرانی ڈرون کا ٹکڑا ہے اور اگر ہم چاہیں تو ایران کے خلاف اقدام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی اسرائیلیوں سے کہتے ہیں کہ اگر انہوں نے ایران کےخلاف چھوٹے سے چھوٹا اقدام کیا تو ہم تل ابیب کو خاک کے ڈھیر میں بدل دیں گے اور نتین یاہو کو بھاگنے کا موقع نہیں دیں گے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سابق کمانڈر نے کہا کہ اسلامی جمہوری نظام، ہماری قوم کی ستر سالہ جدوجہد کا ثمرہ ہے اور ملت ایران "اسلامی جمہوریہ" نامی گھر میں سکونت پذیر ہے، ہمارا گھرمستحکم ہے اور حکام عوام کے خادم اور نوکر ہیں۔
ڈاکٹر رضائی کا کہنا تھا کہ اسلامی انقلاب کے بعد کے عبوری وزیر اعظم مہدی بازرگان علماء سے جدائی کے قائل تھے اور گو کہ ذاتی زندگی میں دیندار انسان تھے لیکن جس راستے پر وہ گامزن ہوئے تھے اس کا ثمرہ منافقین اور انقلاب دشمن دہشت گردوں کی صورت میں برآمد ہوا۔
جنرل ڈاکٹر رضائی نے کہا کہ تکفیریوں اور داعشیوں کا اصل مسئلہ یہ تھا وہ دین خدا اور احکام شرعیہ کا صحیح اور دقیق ادراک نہیں رکھتے۔
۔ ۔ ۔
اگلے چند برسوں میں شام مکمل طورپر کلیئر ہوجائےگا
اسلام ٹائمز رپورٹ کے مطابق، ایران کے چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل سرلشکر پاسدار محمد باقری نے کہا ہےکہ اس مرتبہ بھی ماضی کی طرح بعض ایسی قوتیں موجود ہیں کہ جو شام میں امن و صلح کو برداشت نہیں کرتیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ شام کی فوج نے ہمت دکھائی اور دمشق کے اطراف کے علاقے کو دہشت گردوں سے کلیئر کروانے لگے تو انہوں نے شور مچا دیا کہ شام میں صلح معاہدہ کیا جانا چاہیئے۔ یہ قوتیں چاہتی ہیں کہ اس طرح دہشت گرد جماعتوں کی پشت پناہی کرسکیں۔
جنرل باقری نے شام کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ یقیناً یہ سلسلہ یوں باقی نہیں رہےگا اور ان کےلئے میسر نہیں ہوگا کہ وہ ہمیشہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے رہیں۔
۔ ۔ ۔
امریکی اتحاد داعش کی ائیرفورس
شام کے صدر بشار الاسد نے ایرانی وزیر خارجہ کے خصوصی مشیر جابر انصاری سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکہ کہ سرپرستی میں بننے والا نام نہاد داعش مخالف اتحاد عملی طور پر داعش کی ائیرفورس کا کام انجام دے رہا ہے۔
شامی صدر کا کہنا تھا کہ جب دہشت گردوں کےخلاف آپریشن کیا جا رہا ہے ایسے وقت میں شام کےخلاف ہونے والے میڈیا پروپیگنڈا کا اصل مقصد کہ جو انسانی حقوق کے بہانے انجام پا رہا ہے، دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کرنا ہے۔
صدر اسد نے کہا کہ مشرقی غوطہ کی آبادی دہشت گردوں سے آزادی چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے اس آپریشن میں عوام کےلئے امن گذرگاہیں بنائی گئی ہیں تاکہ وہ ان راستوں کے ذریعے حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں آ کر پناہ لے سکیں۔
کیمیائی حملوں کا مسئلہ بھی مغرب کا جھوٹا پروپیگنڈا اور جنگی چال ہےکہ جس کے ذریعے وہ شام کی فوج کےخلاف ہونے والے اپنے اقدامات کو جائز قرار دیتے ہیں۔ مغربی اتحاد داعش کی ائیرفورس ہے۔ یہ داعش مخالف نام نہاد اتحاد انتہائی بے شرمی کے ساتھ جبھۃ النصرہ، داعش اور دوسرے دہشت گرد گروپس کی مدد کرتا ہے۔
بشار اسد نے ترکی فوجی حملے کے بارے میں کہا کہ عفرین میں ترکی فوجی نقل و حرکت اس ملک کی دشمنی کو ظاہر کرتی ہے اور عفرین علاقے میں عوامی فورسز کا داخل ہونا ایک طبعی امر ہے چونکہ شام کی فوج دوسرے علاقے میں دہشت گردوں کےخلاف آپریشن میں مصروف ہے۔