امام خمینی: ناقابل تغییر اصول یہ ہےکہ ہماری خارجہ پالیسی ملک کی آزادی، خود مختاری اور ایرانی قوم کے تحفظ کی بنیاد پر استوار ہو۔ [صحیفہ امام، ج۴، ص۴۱۴]
جوہری معاہدہ ایک معتبر بین الاقوامی سند ہے؛ لہذا نئے مذاکرات قابل قبول نہیں۔
جماران کے مطابق، وزارت امور خارجہ ایران نے جوہری معاہدے پر نافذ کردہ پابندیوں کی مدت اعتبار بڑھانے، مزید نئی اور شدید امریکی پابندیوں کی مذمت منیں ایک شفاف بیان صادر کیا۔
جمعہ کے روز امریکی صدر نے ایرانی جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی اپنی ایک سالہ تمام کاوشوں کے علاوہ، ایک بار پھر معاہدے کی تمام بنیادی اور ضروری شقوں پر عملی اجرا کو وقتی طورپر معطل قرار دینے کے حکم کو مزید ایک سالہ تک بڑھایا۔
اندرونی طورپر معاہدہ مستحکم ہونے اور بین الاقوامی سطح پر معاہدے کے حق میں حمایت اور توافق پائے جانے نے صدر ٹرمپ کی جدوجہد، صیہونی اور جنگ طلب اور دہشت گرد کی حمایت کرنے والے ممالک کے درمیان پیدا شدہ منحوس اتحاد، معاہدے کو کالعدم اور اس میں بنیادی تبدیلیاں ایجاد کرنے کی راہ کو مسدود کیا ہے۔
جمہوری اسلامی ایران نے پابندیوں کی مزید تاریخ بڑھانے اور نئی پابندیاں عائد کرنے کی شدید مذمت کی اور ذیل کے نکات پر تاکید قرار دیا:
۱/۔ جمہوری اسلامی ایران اور معاہدے کے دیگر اعضا سمیت بین الاقوامی معاشرہ نے کئی بار اعلان اور تاکید کی ہےکہ جوہری معاہدہ ایک معتبر بین الاقوامی سند ہے اور کسی بھی صورت میں اس کے متعلق نئے مذاکرات قابل قبول نہیں۔
۲/۔ ایران واضح الفاظ میں تاکید کرتا ہےکہ کوئی بھی اقدام جوہری معاہدے میں مندرجہ تعھدات سے بڑھ کر نہیں کرےگا، اس توافق کے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی تغییر، نہ آج اور نہ آئندہ میں ہوگی اور ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دےگی کہ جوہری معاہدے اور کسی دوسرے موضوعات میں کوئی ربط پیدا ہو۔
۳/۔ امریکی حکومت، معاہدے کے دیگر اعضاء کی مانند، مکتوب اور دستخط شدہ معاہدہ کے تمام شقوں کے اجرا پر مکمل طورپر ذمہ دار ہے اور چنانچہ مختلف بھانوں سے اپنے فرائض سے شانہ خالی کرے تو عہد شکنی کے تمام عواقب کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔
۴/۔ آج جوہری معاہدے کے اجرا کو دو سال گزر رہا ہے لیکن اس دوران امریکی حکام نے ہمیشہ اپنی عہد شکنی اور دشمنی پر مبنی سیاستوں کی بنا پر معاہدے کے مختلف اہم شقوں کو پامال کیا ہے۔
جمہوری اسلامی ان آشکارا تخلفات کو مقررہ مشترکہ کمیٹی کو رپورٹ دےگا اور پابندی سے مسئلہ کا تعاقب کرےگا۔
۵/۔ اسلامی جمہوریہ کے عزیز و محترم چیف جسٹس حضرت آیت اللہ آملی لاریجانی کا نام امریکا کا نام نہاد نئی پابندیوں کی لسٹ میں قرار دینا، کھولا طور پر بین الاقوامی ریڈ لائینز عبور کرنا اور بین الاقوامی حاکم اصولی حقوق کی خلاف ورزی اور امریکی حکومت کے بین الاقوامی دو جانبہ معاہدوں کا واضح نقض ہے؛ چنانچہ امریکا کو جمہوری اسلامی کے معقول جواب کا سامنا بھی کرنا پڑےگا اور اپنے اس خصمانہ اقدام کی تمام ذمہ داریاں خود امریکہ پر عائد ہوں گی۔