امت اسلامیہ کے آپسی اتحاد پیدا کرنے میں امام خمینی(رح) کا ناقابل فراموش کردار ہے۔
ڈاکٹر ملاحسن خیری کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے درمیان بیداری کے فروغ میں امام خمینی(رح) کے خیالات نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ امام نے ہمارے دور میں ایک نئی تحریک کی ابتداء کے ذریعے مسلمانوں کو اپنے دشمن سے ٹکرانے کا سلیقہ سکھا دیا۔
ڈاکٹر نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل، دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ایک ارب سے کم نہ تھی لیکن لوگ اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ سے پوری طرح واقف نہ تھے لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی نے دنیا والوں کے سامنے اسلام محمدی(ص) کا مکمل تعارف پیش کیا۔
حسن خیری نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: اس انقلاب کی کامیابی سے پہلے سامراج طاقتیں، دین و مذہب پر بھی غالب تھیں چہ جائیکہ مادی امور کے لیکن امام (رح) نے ہم لوگوں کو دشمن کی شناخت کا سلیقہ سکھایا اور ان کی ہدایات کی روشنی میں ہم نے دوست و دشمن کو اچھی طرح پہچان لیا۔
درحقیقت اسلامی انقلاب کے دوران امام خمینی نے نہ صرف ملت ایران کی بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور پسماندہ لوگوں کی رہنمائی کی اور انہیں اسلام دشمن سامراج طاقتوں کےخلاف پوری طرح نڈر بنا دیا؛ چنانچہ آج ہر جگہ سامراج طاقتوں کا مقابلہ کرنے والی تنظیمیں ہمہ تن سرگرم عمل ہیں اور اپنی سرگرمیوں کے دوران وہ ایرانی عوام کی مجاہدانہ راہ و روش کا اتباع کر رہی ہیں اور ہمیں امید ہےکہ ایران میں جنم لینے والی یہ انقلابی تحریک دنیا کے تمام مظلوم و پسماندہ ممالک کی نجات کا باعث ہوگی۔
ڈاکٹر ملاحسن نے امام خمینی(رح) کی دوسری اہم خدمت کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:
امت اسلامیہ کے آپسی اتحاد پیدا کرنے میں امام خمینی(رح) کا ناقابل فراموش کردار ہے۔ تاریخی خطوط گواہ ہےکہ اس سے قبل سنی و شیعہ مسلمانوں کے درمیان بےشمار اختلافات تھے لیکن امام خمینی علیہ الرحمہ کے توحید آمیز پیغامات کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ اختلافات کم و کمتر ہوتے چلے گئے اور دنیا کے جس علاقے میں مسلمانوں کو ان کا مخلصانہ پیغام پہنچا وہ متحد ہوگئے اور امید کی جاسکتی ہےکہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے پیغامات مستقبل میں ایک متحدہ امت اسلامیہ عالم کی تشکیل میں نمایاں خدمات انجام دیں؛ انشاءاللہ۔