سعودی حکام کے اسرائیل کےساتھ گہرے روابط

سعودی حکام کے اسرائیل کےساتھ گہرے روابط

امام خمینی(رح) وہابیت کو عالم اسلام میں گمراہ کن اقدام جانتے تھے۔

امام خمینی(رح) وہابیت کو عالم اسلام میں گمراہ کن اقدام جانتے تھے۔

آستان امام خمینی(رح) ویب سائٹ کے مطابق، امام خمینی(رح) نہ صرف شیعیان کے مرجع تقلید اور ایرانی عوام کے انقلاب کے رہبر کے عنوان سے، بلکہ عالم اسلام کے ایک متفکر اور با بصیرت عالم دین کے عنوان سے ہمیشہ عالم اسلام کو درپیش مشکلات اور خطرات کی شناخت میں خاص توانایی اور مہارت رکھتے تھے اور پے در پے مسلمانوں کا خیرخواہ اور دردمند اور کلمہ اسلام کی سربلندی اور اعتلا کےلئے سخت کوشاں تھے اور اپنی روشنگرانہ اور ہدایت کنندہ تقریرات اور پیغامات کے ذریعے مسلمانوں کو دشمن کی کمزوریاں، پسپائی اور پسماندگی کے علل و اسباب سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔

امام خمینی(رح) وہابیت کو عالم اسلام میں گمراہ کن اقدام و تحریک اور اجنبیوں کی سازشوں کےلئے ہموار راہ اور مسلمانوں کی ذلت کاباعث و بانی جانتے تھے۔

آل سعود کے بارے میں با بصیرت اور دوراندیش امام کے اہم بیانات پیش خدمت ہے:

اللہ تعالٰی نے اگر چاہا ہم اپنے دل کے غم و اندوہ کو مناسب وقت پر امریکا اور آل سعود سے انتقام کے ذریعہ دور کریں گے۔ کیا مسلمان نہیں دیکھ رہے ہیں کہ آج وہابیت کا مرکز دنیا میں فتنوں اور جاسوسی کی بھٹیوں میں تبدیل ہوچکا ہے جو ایک طرف سے اشراف طبقہ کے اسلام، ابو سفیانی اسلام، کندے درباری ملاؤں کے اسلام، ذلت و خواری کے اسلام، پیسے، طاقت اور زیادتی کے اسلام، دھوکہ، سازباز اور غلامی و اسیری کے اسلام، سرمایہ اور سرمایہ داروں کے اسلام کی مظلوموں، ضعیفوں اور ننگے پاؤں چلنے والوں پر حکومت اور ایک کلمہ میں امریکایی اسلام کی ترویج اور حمایت کرتے ہیں اور دوسری طرف سے جہاں خوار امریکا کے درگاہ و آستانہ پر سر جھگاتے ہیں۔

ہم جو کہ تاریخ میں ہمیشہ مظلوم، محروم اور ننگے پاؤں رہیں ہیں ہمارا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور یار و مددگار نہیں اور اگر ہمیں ہزار بار بھی ٹکڑے ٹکڑے کردیں پھر بھی ہم ظالم و ظلم کےخلاف جہاد و مقابلہ سے ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ اپنی انقلابی عدوات اور کینہ کو سینوں میں محفوظ رکھیں، غضب اور دشمنی کی نگاہ سے دشمن کو دیکھیں اور یہ یاد رکھیں کہ کامیابی آپ لوگوں کی ہے ۔۔۔۔

بےچارے مسلمان کو یہ معلوم نہیں کہ یہ درد کہاں لے جائیں کہ آل سعود اور ''خادم الحرمین"، اسرائیل کو اطمینان دیتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے خلاف استعمال نہیں کریں گے! اور اپنی بات کے ثبوت میں ہم ایران سے تعلقات ختم کرتے ہیں۔

حقیقتاً سوچنے کی بات ہےکہ اسلامی ممالک کے سربراہاں کے صہیونیستوں کے ساتھ تعلقات اور روابط گتنے گہرے، گرم اور غیر معمولی ہیں؛ ہونے چاہیئے کہ اسلامی ممالک کے سربراہاں کے کنفرانس اور نشستوں سے اسرائیل کےخلاف ہر قسم کا ظاہری اور نمایشی مقابلہ و جہاد کا لائحہ عمل اور دستور کو نکال دیا جائے۔ اگر ان کے پاس ایک جَو غیرت اور اسلامی و عربی حمیت ہوتی تو ایسے کندے سیاسی معاہدہ اور لین دیں، خود فروشی اور وطن فروشی پر تیار نہیں ہوتے۔

کیا ان کے یہ اقدامات عالم اسلام کےلئے باعث شرم اور بے آبروی نہیں؟ گناہ اور جرم کی نمائش کرنا نہیں؟ کیا مسلمانوں میں کوئی نہیں جو اٹھے اور ان تمام ذلت و خواری کو برداشت نہ کرے اور ان کا جواب دے؟

صحیفہ امام، ج15، ص454

ای میل کریں