پاکستانی، امریکی حکام کو دھوکہ دیا

پاکستانی، امریکی حکام کو دھوکہ دیا

جنرل قمر جاوید باجوہ: دھمکانے والے سن لیں، کوئی طاقت پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتی، ایسی فوج کا سربراہ ہوں جس کے جوان ہر دم وطن کیلئے جان دینےکو تیار رہتے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ: دھمکانے والے سن لیں، کوئی طاقت پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتی، ایسی فوج کا سربراہ ہوں جس کے جوان ہر دم وطن کیلئے جان دینےکو تیار رہتے ہیں۔

مجھے تو ٹرمپ کا ٹوئٹ پڑھ کر ہنسی آ رہی ہے، اسے اسی حد تک سنجیدہ لینا چاہئے جس حد تک امریکی شہری یا ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے لوگ اسے سنجیدہ لیتے ہیں۔ امریکہ میں مشہور ہےکہ یہ احمق آدمی کسی وقت کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔ یہ شخص کبھی سابق امریکی صدور کو بےوقوف کہتا ہے تو کبھی امریکی ماہرین پر تنقید کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد مرتبہ امریکی اداروں کے مختلف افراد کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔ لہذا میری آپ سے گزارش ہےکہ اس ٹوئت کو جسے آپ دھمکی سمجھ رہے ہیں، اسے قطعاً دھمکی نہ سمجھیں بلکہ اسے آپ شاباش کا سرٹیفکیٹ تصور کریں، کیونکہ اس ٹوئٹ میں ٹرمپ اعتراف کررہا ہےکہ پاکستانیوں نے امریکیوں کو دھوکہ دیا، ان کے ساتھ جھوٹ بولا گویا پاکستانی، امریکیوں کو چکر دینے میں کامیاب رہے۔

حقیقت حال یہ ہےکہ امریکی ادارے پاکستان کی دہشت گردی کیلئے قربانیوں کو سراہتے ہیں، صرف امریکہ ہی نہیں دنیا سراہتی ہے۔ ٹرمپ کے حالیہ ٹوئٹ کے پس پردہ چند چہرے ہیں، اس مین ایک اہم پاکستانی سیاستدان بھی شامل ہے۔ اس سیاستدان کو بہت سی کوششوں کے باوجود این آر او نہیں مل رہا، اب اکتاہت ان کے چہرے سے نمایاں ہوتی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کے حالیہ ٹوئٹ کے پیچھے اس پاکستانی سیاستدان کے علاوہ نریندر مودی، اسرائیلی لابی اور واشنگٹن میں موجود ایک اہم پاکستانی بھی ہے، یہ پاکستانی کئی ذمہ دار عہدوں پر رہ چکا ہے۔ اس تمام کارروائی کے باوجود پاکستان کے اس اہم سیاستدان کو کچھ نہیں ملےگا، اسے اپنی سیاست دفن ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ ویسے تو اس سیاستدان کی صاحبزادی کے ٹوئٹس بھی ٹرمپ کے ٹوئٹس سے ملتے جلتے ہیں۔

پاکستان کو پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں، پاکستان کے دوست چین نے برملا کہا ہےکہ چین ہرقسم کے حالات میں پاکستان کے ساتھ ہے، پاکستان کی دہشت گردی کےخلاف قربانیوں کو بھی چین نے سراہا ہے۔ چین کی طاقت کا اندازہ مجھے اس روز ہوا تھا جس روز امریکی صدر ٹرمپ نے چین کا دورہ کیا تھا، چین کے سامنے امریکی کمزوریوں کی وضاحت اس وت بخوبی ہورہی تھی جب چینی صدر کو خوش کرنے کےلئے ٹرمپ کی نواسی چینی زبان میں نظم پڑھ رہی تھی۔ یہ صرف نظم نہیں پڑھی جارہی تھی یہ شکست کا اعتراف کیا جارہا تھا۔ دنیا کے معاشی ماہرین جانتے ہیں کہ معیشت کی کنجیاں اب چین کے پاس ہیں، چین جب چاہے لمحوں میں امریکی معیشت کا تختہ الٹ سکتا ہے اور اس مقصد کےلئے چین کو کسی اور ملک کی مدد کی ضرورت بھی نہیں، طاقت کا یہ عالم ہےکہ چین بغیر کوئی گولی چلائے جب چاہے امریکہ کو شکست دے سکتا ہے۔

ترکی نے بھی پاکستان کی حمایت کی ہے جب چین، روس، ترکی اور ایران آپ کے ساتھ کھڑے ہوں تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، باقی شمالی کوریا زندہ باد، ٹرمپ میں ہمت ہے تو ایک ٹوئٹ شمالی کوریا کے بارے میں بھی کرکے دیکھ لیں۔ اگر کرارا جواب نہ آیا تو مزہ نہیں آئےگا۔ لہذا ٹرمپ اگر مزہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں شمالی کوریا کا رخ کرنا چاہئے۔

ٹرمپ کا جواب پاکستان کے بہادر سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھرپور انداز میں دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ "دھمکانے والے سن لیں، کوئی طاقت پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتی، ایسی فوج کا سربراہ ہوں جس کے جوان ہر دم وطن کےلئے جان دینے کو تیار رہتے ہیں"۔

اس تمام صورت حال میں ایک بیان ایسا ہے جسے انتہائی سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی سے ملک کی سیاسی سمت کا تعین ہوگا۔ یہ بیان چیف جسٹس آف پاکستان کا ہے، ان کا کہنا ہےکہ "انتطامیہ ہو یا کوئی اور، ہمارے حکم پر سب کو عمل کرنا ہوگا"۔

سمجھداروں کےلئے کالم میں بیان کیا گیا آخری بیان بہت کچھ کہہ گیا ہے، بقول فاخرہ انجم:

تو کر دے پاک یا رب پاک دھرتی // لٹیروں، ظالموں، بازی گروں سے۔

 

موصولہ رپورٹ

ای میل کریں