ذرا یاد رفتہ کو آواز دیجے
دریچے سماعت کے واکر کے سنیئے
وہ روشن سی عزم آواز جس میں
ادا تھی وفا تھی حیا تھی ضیاء تھی
وہ آواز جس میں چٹانوں کی ہمیت
جواں حوصلہ اور عزیمت کا پیکر
وہ آواز جو راہِ حق کے چراغوں کو لے کر بڑھی تھی
جو باطل کے مد مقابل تھی تنہا خوشی سے کھڑی تھی
اسی ایک آواز نے، ہر صعوبت کو سہہ کر، یہ ہنس کر کہا تھا
مرے دونوں ہاتھوں پر شمس و قمر بھی اگر کوئی رکھ دے
تو تبلیغ حق سے نہ پیچھے ہٹوں گا، میں ہر دکھ سہوں گا
اسی ایک آواز کی روشنی نے ہر سو جلائے
دیئے علم کے، وحدتوں کے، اخوت کے اور امن کے
اسی اک صدا کا ہر اک حرف ہم سب کی منزل بنا هے
اسی ایک صدا کی ادا نے ہمیں گرتے گرتے سنبھلنا سکھایا
سچائی کے راستے پر چلنا سکھایا
ایسی خوشبو جیسی صدا کے امیں تھے
امام خمینی (رح)