صدر روحانی: ہم نبی رحمت (ص) کی حیات طیبہ اور سیرت پر عمل کرکے دنیا کو انسانیت، جمہوریت اور اخلاق کا درس دے سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے 13ویں پارلیمانی سربراہی اجلاس میں شریک مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا پہلا اور اہم مسئلہ قراردیا اور اسلامی ممالک کے درمیان باہمی اتحاد کو اساسی اور بنیادی مسائل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کو دنیا کے اہم اور بنیادی مسائل میں اپنا اساسی نقش ایفا کرنا چاہیے اور اپنے مؤقف کو واضح طور پر بیان کرنا چاہیے؛ عالمی سامراجی طاقتوں کو اسلامی ممالک پر اپنا رعب و دبدبہ اور تسلط قائم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی تعاون تنظيم کے پارلیمانی سربراہی اجلاس میں میانمار اور کشمیر جیسے مسائل کو بیان کرنے اور یمن و بحرین جیسے بنیادی مسائل پر غفلت اور عدم توجہ کیطرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کے بنیادی اور اساسی مسائل میں حق بات کو واضح طور پر بیان کرنا چاہیے کیونکہ واضح طور پر مؤقف بیان کرنے سے اساسی مسائل کیطرف عالمی رائے عامہ اور دانشوروں کی توجہ کو مبذول کیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینیوں کے دفاع کیطرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کا دفاع سب پر لازم ہے؛ اسرائیل پر اسلامی مزاحمت اور فلسطینیوں کی فتح، یقینی ہے؛ صہیونی کسی دور میں نیل سے فرات تک کا نعرہ لگاتے تھے لیکن اب وہ اپنی حفاظت کےلئے دیوار بنا رہے ہیں۔
رہبر انقلاب نے اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد و یکجہتی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور اسرائیل، مسلم ممالک کے درمیان اختلافات اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں اور عالم اسلام کے اقتصادی سرمایہ کو مختلف بہانوں سے لوٹ رہے ہیں۔ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہےکہ وہ عالم اسلام کے بارے میں امریکہ اسرائیل کے ناپاک عزائم سے ہوشیار اور با خبر رہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے 13ویں پارلیمانی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کو بڑی مشکلات اور بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہم ان مشکلات کو باہمی اتحاد اور مشارکت کے ساتھ حل کرسکتے ہیں؛ عالمی سامراجی طاقتیں در حقیقت اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرکے اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کررہی ہیں۔ امریکہ کو کسی بھی اسلامی ملک سے کوئی خاص محبت اور ہمدردی نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مفادات کی خاطر اسلامی ممالک کو دھوکہ اور فریب دےکر اپنے زیر نظر رکھنا چاہتا ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ اسلامی ممالک کو اپنی اندرونی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں اپنی اندرونی صلاحیتوں اور توانائيوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ اغیار اور سامراجی طاقتوں کیطرف نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ عالمی سامراجی طاقتیں ہمارے مسائل و مشکلات کو حل کرنے کے بجائے ہمارے لئے مشکلات اور مسائل پیدا کرتی ہیں۔
صدر کہا کہ امریکہ کے موجودہ صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومہ تسلیم کرکے فلسطین کے بارے میں امریکہ کے بھیانک اور مکروہ چہرے کو نمایاں کردیا ہے۔
حسن روحانی نے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہے؛ ہم نبی رحمت (ص) کی سیرت پر عمل کرکے دنیا کو انسانیت، جمہوریت اور اخلاق کا درس دے سکتے ہیں؛ اسلام کے پاس علم و اخلاق کا بہترین خزانہ ہے جسے ہم دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں؛ مغربی ثقافت کے بجائے دنیا میں اسلامی تہذیب اور ثقافت کو فروغ دینا چاہیے اور دہشت گردوں کو اسلام کے درخشاں اور تابناک چہرے کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔