اسلام کے نام، اخلاقی اصولوں کی پامالی

اسلام کے نام، اخلاقی اصولوں کی پامالی

روح اللہ الخمینی: میں شریف ایرانی قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس حساس موقع پر ہرگز سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔

روح اللہ الخمینی: میں شریف ایرانی قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس حساس موقع پر ہرگز سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔

جی پلاس کے مطابق، ۲۵ جنوری ۱۹۸۰ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے پہلے صدارتی انتخابات کے دوران ۹۶ صدارتی امیدواروں کی موجودگی میں حضرت امام خمینی نے ملت ایران کے نام اپنے ایک پیغام میں کچھ نکات کیجانب اشارہ دلایا؛ ملاحظہ کریں:

بسم اللَّه الرحمن الرحیم‌

اس وقت جہاں ہم خدا کے فضل سے اسلامی جمہوریہ کے نظام کے ایک اور استحکام مرحلے سے عبور کررہے ہیں جہاں ہوشیار ایرانی قوم، صدر کے انتخاب کی تیاری میں مصروف ہے، ضروری ہےکہ کچھ نکات کیجانب توجہ دلائی جائے؛

1/۔ ملت ایران کی جانب سے منظور شدہ قانونی مسودے کے تحت، اگرچہ اس بار  صدارتی امیدواروں کی اہلیت اور شرائط کی توثیق کا اختیار مجھے دیا گیا ہے تاہم کچھ مصلحتوں اور ضرورتوں کی بنا پر ۔ جیسے ملک کو درپیش ایمرجینسی حالات ... ۔ کے پیش نظر، میں صدر کی اہلیت اور انتخاب کے حق کو ملت ایران کے سپرد کرتا ہوں کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ، خود کریں۔

۲/۔ مستقبل میں مختلف صدارتی انتخابات کے ادوار میں شورائے نگهبان کے ذریعے اور آئین کے مطابق عملدرآمد کیا جائےگا اور قانونی شرائط کے تحت اراکین شورائے نگہبان، صدر کی اہلیت کے تعین کا حق رکھتے ہیں۔

۳/۔ میں شریف ایرانی قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس حساس موقع پر ہرگز سستی کا مظاہرہ نہ کریں ...

۴/۔ شریف ایرانی قوم، دشمن کی چالوں پر نظر رکھتے ہوئے پوری ہوشیاری کے ساتھ آئینی اور قانونی شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اپنے مد مقابل لوگوں کی حرمت شکنی پر مبنی تنقید سے پرہیز کریں؛ اگرچہ یہ کام اسلامی اہداف کو آگے بڑھانے کےلئے ہی کیوں نہ ہو تاہم ضابطہ اخلاق کے برخلاف تہذیب سے عاری اصولوں پر عمل پیرا ہونا خود غیر اسلامی مقاصد کا حصہ (اور حرمت) رکھتا ہے۔

۵/۔ میں نہ تو کسی امیدوار کی حمایت کرتا ہوں اور نہ ہی کسی کی مخالفت؛ لہذا تمام سیاسی جماعتوں اور گروہوں سے گزارش ہےکہ وہ اپنے انتخابی امیدوار کو مجھ سے منسوب کرنے سے گریز کریں کہ جس سے توثیق اور تردید کا شائبہ پیدا ہوجائے۔

۶/۔ میں اس بات کا خواہشمند ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلام کی خدمت پر یقین رکھنے والے گروہ، انتخابات کے وقت، اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم کے دوران پر سکون رہیں اور ایک دوسرے کےساتھ اخوت اور برادری کےساتھ پیش آئیں اور اختلافات اور انتشار پھلانے سے گریز کریں کیونکہ  آپسی اختلافات جہاں دوستوں کو مایوس کرتے ہیں، دشمنوں کو خوشحال کرتے ہیں اور دشمنوں کے ہاتھ پروپیگنڈوں کا باعث بنتے ہیں۔

میں اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کےلئے خدا سے دعاگو ہوں

۱۵ صفرالمظفر ۱۴۰۰ = ۲۵ دسمبر ۱۹۷۹ء

روح اللَّه الموسوی الخمینى‌

صحیفه امام؛ ج‌12، ص11

ای میل کریں