ایک شخص بنام آقا سید قاسم ایک نیک اور مومن انسان تھے۔وہ نقل کرتے ہیں کہ میں ماضی میں ایک ڈرپوک اور بزدل انسان تھا۔ جیسے تھوڑی سی اونچی آواز میرے کانوں تک پہنچتی میں فورا گھبرا جاتا اور میرا سارا بدن کانپنے لگ جاتا، اور میرا اختیار میرے ہاتھوں میں باقی نہ رہتا۔
ایک مرتبہ امام بارگاہ جماران کی طرف سے فائرنگ کی آواز میرے کانوں پر پڑی۔ تو اس قدر میرے اوپر خوف چھاگیا اور میری حالت خراب ہوگئی کہ دوسرے لوگ مجھے دیکھ کر گھبراگئے اور اس وقت مجھے کنٹرول کرنا دوسروں کے ہاتھوں بھی مشکل ہوگیا۔ اسی وقت امام (رح) کی نظر آقا سید قاسم پر پڑی۔ آپ نزدیک آئے اور اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھا اور اسے دلاسادیا۔ سب نے دیکھا کہ آقا سید قاسم ایک مرتبہ ایک معمولی حالت میں واپس آگئے ہیں۔
اس کے بعد وہ کہا کرتے تھے۔ اس کے بعد میں آج تک کسی بمب کے بلاسٹ ہونے سے بھی نہیں ڈرتا ہوں۔ اور کوئی ایسی دلی طاقت میرے اندر آگئی ہے کہ جو میرے تصورات سے بالاتر ہے۔ یہاں سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امام (رح) کے دست شفقت سے کیسے اس شخص کو بیماری اور خوف سے نجات ملی۔
پا بہ پای آفتاب، ج 1، ص 254