ہیش ٹیگ "#تظاهرات_سراسری" گزشتہ دنوں ٹوئیٹر پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ٹرینڈ رہا جس کے ذریعے ایرانی عوام کو مہنگائی کےخلاف مظاہروں کےلئے بھڑکایا گیا، اس ہیش ٹیگ کا استعمال کن ممالک سے ہوا؟
تسنیم کے مطابق، گزشتہ دنوں تہران اور مشہد جیسے ایران کے بعض بڑے بڑے شہروں میں بعض چھوٹے چھوٹے گروہ مہنگائی کےخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور ریاستی اداروں، بینکوں اور عوامی مقامات کو نشانہ بنایا۔
اس دوران عوام کو ورغلانے کےلئے سب سے اہم ذریعہ سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئیٹر کا استعمال کیا گیا، تاحال ٹوئیٹر پر فعال ان کارکنوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے کیونکہ اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کو دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نیٹ ورک تصور کیا جاتا ہے جس میں ورکرز کی تعداد کےساتھ ساتھ اس کے طرفدار بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔
ایران کے مختلف شہروں میں مہنگائی کےخلاف مظاہروں کے دوران ٹوئیٹر بھی دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی مانند فعال رہا جس کے ذریعے عوام کو ورغلانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔
ایک چیز جو ان مظاہروں کے دوران دیکھنے میں آئی وہ یہ کہ مظاہرین میں سے بعض نامعلوم افراد نے بعض شہروں میں موقع سے غلط فائدہ اٹھاکر پبلک پراپرٹی اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
تسنیم نیوز ٹیم نے یہ جاننے کےلئے کہ ایک معروف ہیش ٹیگ کہ جو ایرانی عوام کو سڑکوں پر نکل آنے کی دعوت دیتا رہا، کہاں سے مانیٹر ہو رہا ہے، trendsmap سائت پر ایک نگاہ ڈالی اور "#تظاهرات_سراسری" کا جائزہ لیا۔
دراصل سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئیٹر نے اس سائٹ کو اپنے کارکنوں کےلئے ایک سہولت کے طور پر پیش کیا ہے تاکہ وہ مختلف ہیش ٹیگ کے ٹوئیٹس کا آسانی کےساتھ مشاہدہ کریں، ٹرینڈز میپ سائٹ میں یہ آپشن ٹوئیٹر کے تمام ورکرز کےلئے قابل دسترس ہے۔
اس پیج پر ہیش ٹیگ "#تظاهرات_سراسری" کو جب سرچ کریں گے تو اس کا نہایت تعجب آمیز نتیجہ نکل آئےگا، اس ہیش ٹیگ کےساتھ ٹوئیٹ کرنے والوں میں سے 27 فیصد نے سعودی عرب کے مختلف علاقوں سے پیغامات دئے ہیں۔
ایران کے اندر سے 26 فیصد، 7 فیصد برطانیہ سے، فرانس اور جرمنی سے ۵ فیصد، متحدہ عرب امارات سے ۴ فیصد لوگوں نے اس ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے جبکہ مابقی ٹوئیٹس کینیڈا، اسرائیل، پولینڈ، آسٹریلیا، سوئیس، ہالینڈ اور سوئیڈ وغیرہ سے ہوئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار جو ٹوئیٹر کیجانب سے تمام فعال کارکنوں کے دسترس میں ہے، سے معلوم ہوتا ہےکہ اس ہیش ٹیگ کےساتھ ٹوئیٹ کرنے والوں میں سے صرف 26 فیصد ایران کے اندر سے ہوئے ہیں جبکہ ۷۴ فیصد ورکرز دیگر ممالک سے سرگرم رہے ہیں۔
ٹوئیٹر پر صرف گزشتہ روز میں 72 ہزار 2 سو ٹوئیٹس ہیش ٹیگ "#تظاهرات_سراسری" کےساتھ شائع ہوئے ہیں جن میں سے 1۴ فیصد صرف مکہ اور ریاض سے انجام پائے ہیں۔
اس سے زیادہ تعجب کی بات یہ کہ 3۵ فیصد سے زائد ٹوئیٹس عربی زبان میں ہوئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہےکہ سعودی عرب کے اندر سے ٹوئیٹ کرنے والوں کو فارسی آتی بھی نہیں تھی لیکن اس ہیش ٹیگ کو ٹرینڈ بنانے کےلئے اپنی زبان کا سہارا لیتے رہے جبکہ یہ ایک ایسا امر ہے جو قابل غور و فکر ہے۔