امام خمینی: غیر مسلموں کو کتاب دینا نہ صرف حرمت کا پہلو نہیں رکھتا بلکہ بسا اوقات مستحب بھی ہے۔
آیت الله صانعی نے آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے علمی مقام کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
جب وہ قم سے ہجرت کرکے تہران گئے تھے تو اس وقت وہ اجتہاد کے درجے پر فائز تھے اور یہ بات خود ان کے آثار اور بیانات سے نمایاں طور پر واضح ہوتی ہے۔
انصاف نیوز کے مطابق، اس شیعہ مرجع تقلید نے بعض شیعہ اور سنی دانشوروں کی موجودگی میں "دیت" کی فقهی اور قانونی حیثیت سے متعلق حوزہ علمیہ قم میں منعقدہ نشست میں مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سابق سربراہ کے علمی مقام کی تعریف کی۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے ایک حصے میں شیعه علماء سے درخواست کی کہ وہ حالات کے تقاضوں کے مطابق مختلف مسائل پر فتوے دینے سے نہ گھبرائیں۔
آیت الله العظمی صانعی نے اس ضمن میں وضاحت کرتے ہوئے کہا:
امام خمینی علیہ الرحمہ نے قدیم علماء کی روش اور سیرت کو اپنانے کے باوجود فرمایا:
غیر مسلموں کو کتاب [قرآن پاک] دینا نہ صرف حرمت کا پہلو نہیں رکھتا بلکہ بسا اوقات مستحب بھی ہے کیونکہ جب آپ کسی کو دعوت اسلام دیتے ہوئے اسے اسلام کی طرف بلاتے ہیں تو غور و فکر کےلئے مطالعے کی پیشکش کے طور پر اس کے سامنے اسلام کے پروگرامز بھی رکھنے ہونگے۔
امام خمینی اسلحہ فروشی کی بحث میں فرماتے ہیں:
"شرعی حکم، دائمی نہیں ہے اور یہ حکومتی نقطہ نگاہ کے گرد گھومتی ہے" اور آج دنیا میں یہی نظریہ رائج ہے اور اسی نظرئے کی بناپر تمام روایات کی توجیہ پیش کی جاتی ہے۔
شیعہ مرجع تقلید نے " نفی سبیل" کے قانون پر تمسک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، مذہبی اقلیتوں کے بعض حقوق پر عملدرآمد نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
تمام غیر مسلم افراد کو کافر کہنے کی بنا پر ہم بہت سے حقوق سے انہیں محروم تصور کرتے ہیں جبکہ اس ضمن پانچ طرح کی تفسیروں پر مشتمل آیت سے استدلال پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ کالج اور یونیورسٹی میں لکچرار کے طور پر منتخب نہیں ہوسکتا تاہم وہ جنگ میں ہمارے ساتھ شریک ہوسکتا ہے! اور اس وقت بھی سماج میں، کچھ ایسی باتیں سننے میں آ رہی ہیں لیکن یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے۔
انہوں نے نشست میں حاضر اہلسنت دانشوروں سے گزارش کی کہ وہ اپنی تمام نشستوں اور علمی پروگراموں میں شیعہ دانشوروں کو بھی مدعو کریں۔