امام خمینی کے کلام کی اہم خصوصیت

امام خمینی کے کلام کی اہم خصوصیت

اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم آپس میں دشمن تھے، اس نے تمہارے دلوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا۔

اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم آپس میں دشمن تھے، اس نے تمہارے دلوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر ہم محترم قارئین کی توجہ حضرت امام خمینی (رح) کے کلام کی خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت کیطرف مبذول کرواتے ہیں؛ اس اُمید کے ساتھ کہ ہماری توضیحات و تشریحات امام راحل کے کلام کی نورانیت و معنویت کو کم نہیں کریں گی بلکہ اس کے صحیح دقیق اور بہتر فہم و ادراک کا مقدمہ ثابت ہوں گی۔

امام خمینی (رح) اپنی تحریر و تقریر میں آیات و روایات کے متن کو بہت ہی کم ذکر کرتے تھے یہاں تک کہ بعض اوقات اپنی پوری تقریر میں ایک آیت بھی تلاوت نہیں کرتے تھے، لیکن انکے ارشادات و بیانات میں تھوڑا سا غور و فکر کرنے سے پتا چلتا ہےکہ ان میں سے اکثر اقوال، قرآنی مضامین کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہیں اور انکے پیچھے کتاب و سنت سے دلائل موجود ہیں؛ اس طرح سے کہ امام خمینیؒ کے الفاظ اور کلمات و جملات میں آیات و روایات کی جھلک نظر آتی ہے۔

شاید یہ کہا جا سکےکہ حضرت امام خمینی (رح) کے دلنشین فرمودات میں جو حد سے زیادہ کشش اور روحانیت و معنویت نظر آتی ہے، اس کی وجہ یہی ہےکہ انکے ارشادات میں آیات و روایات کی حقیقت جلوہ گر ہے۔

امام خمینی کے دسیوں حکیمانہ فرمودات میں سے دو نمونے مثال کے طور پر پیش کرتے ہیں؛ اس حکیمانہ اور غور طلب جملے کو دیکھیں:

"جب تک تاریخ زندہ ہے، جناب مدرّس زندہ بھی ہیں"۔

آپ کا یہ جملہ مولائے کائنات امیرالمومنین حضرت علی بن ابیطالب علیہما السلام کے اس مبارک فرمان سے ماخوذ ہےکہ جس میں آپ (ع) نے جناب کمیل بن زیاد (رح) سے فرمایا:

«العلماءُ باقونَ ما بَقِيَ الدَّهْرُ»؛ جب تک زمانہ باقی ہے علماء بھی باقی اور زندہ و پائندہ ہیں۔

چونکہ امام خمینی (رح) شہید آیت اللہ مدرّس کو ان علماء میں سے سمجھتے تھے جو کہ امیرالمومنین علیہ السلام کے اس فرمان کے مصداق ہیں اور رہتی دنیا تک زندہ رہیں گے لہٰذا آپ نے «العلماءُ باقونَ مابَقِيَ الدَّهْرُ» کی حدیث کو واضح طور پر ذکر کئے بغیر اس کے مضمون اور معنی و مفہوم کو مذکورہ بالا خوبصورت الفاظ میں بیان کیا ہے۔

اور سورہ آل عمران، آیت/۱۰۳ کیطرف توجہ کیجئےگا جہاں ارشاد باریتعالی ہےکہ "وَ اذْکُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَیْکُمْ إِذْ کُنتُمْ أَعْدَاء فَأَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا" اور تم اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب تم لوگ آپس میں دشمن تھے لیکن اس نے تمہارے دلوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا اور تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے؛

اس آیت شریفہ کی تناظر اور بیان میں امام راحل روح اللہ خمینی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

سب بھائیوں کو چاہیےکہ حُسن نیت اور وحدت و اُخوّت کے ساتھ اکٹھے اور مل کر رہیں اور الحمدللہ ہیں۔ یہ نعمت جو کہ خداوند متعال نے ہمیں عطا فرمائی ہے اور سب سے بڑی نعمت ہے، ہمیں چاہیےکہ اس الہٰی نعمت کی حفاظت کریں۔ جب تک ہم نے اس الہٰی نعمت کی حفاظت کی اس وقت تک ہم تمام شیطانوں کے شر سے محفوظ رہیں گے۔

صحیفہ امام ؒ، ج۱۶، ص۱۷۳

ای میل کریں