اسلامی معاشرے میں وحدت کیلئے میڈیا کا کردار

اسلامی معاشرے میں وحدت کیلئے میڈیا کا کردار

علامہ عارف حسین: امام خمینی (رہ) اور ابو الاعلیٰ مودوی نے امت مسلمہ کے اتحاد کےلئے عملی کام کیا۔

علامہ عارف حسین: امام خمینی (رہ) اور ابو الاعلیٰ مودوی نے امت مسلمہ کے اتحاد کےلئے عملی کام کیا۔

ثاقب اکبر: انتشار و افتراق اور فرقہ واریت ابلیسی طاقتوں کا کام ہے۔

خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران اور پریس کلب کے تحت راولپنڈی میں "اسلامی معاشرے میں وحدت کےلئے میڈیا کا کردار" کے عنوان سے سمینار کا انعقاد ہوا جس میں مختلف مکاتب فکر اور اہم سیاسی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔

عصر حاضر میں میڈیا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اسلام دشمن طاقتوں نے میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اسلامی معاشرے کو بری طرح نشانہ بنایا۔ وحدت اسلامی کو پارہ پارہ کرنے کےلئے طرح طرح کی سازشیں کی گئیں۔

اسلامی میڈیا کی ذمہ داری ہےکہ اسلام دشمن میڈیا کو موثر جواب دے اور مسلمانوں کے درمیان وحدت و محبت کےلئے اقدامات اٹھائے۔

میڈیا کی آزادی کی آڑ میں معاشرے کو بے راہ روی کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران راولپنڈی اور پریس کلب کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔

ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ علی نوری نے سیمینار سے خطاب میں مزید کہا کہ میڈیا آج اسلامی معاشرے میں وحدت و اخوت کے سلسلے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے اور موجودہ حالات میں اسلامی معاشرے کو پہلے سے کئی زیادہ وحدت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو امت اسلامی کے اتحاد کےلئے ایک بہترین ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تسنیم کے مطابق، علی نوری نے کہا: اسلامی ممالک کے میڈیا کو چاہیے کہ وہ اپنا موثر کردار ادا کریں۔ اسلامی اتحاد کےلئے قدم اٹھائیں، دوسروں کے مقدسات کو نشانہ نہ بنائیں، اسلامی وحدت کےلئے انفرادی و اجتماعی طور پر اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ عصر حاضر میں سیٹلائٹ کے ذریعے اسلام دشمن طاقتیں مختلف طریقوں سے اسلامی معاشرے اور خصوصاً جوانوں کو ہدف بنا رہے ہیں اور انکے افکار کو تبدیل کرنے کےلئے بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

علی نوری نے مطالبہ کیا کہ اس مقابل اسلامی معاشرے کے میڈیا کو بھی ان مذموم سازشوں کا راستہ روکنے کےلئے جامع اور مناسب منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

منہاج القرآن کے رہنما پروفیسر طارق اعجاز نے کہا کہ میڈیا کو آج معاشرے کی تربیت کا ذمہ لینا چاہیے اور اس روش کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے کہ میڈیا وہی کچھ دکھاتا ہے جو عوام ڈیمانڈ کرتی ہے۔ میڈیا کا کردار بطور معلم بنایا جائے۔

دی نیوز سے منسلک معروف خاتون صحافی نرجس زیدی کا کہنا تھا کہ صحافی کےلئے اہم اور بنیادی عنصر غیرجانبداری ہے جس کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

مذہبی رپورٹنگ کےلئے صحافیوں کی خصوصی ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں وحدت کو فروغ دیا جا سکے۔ محرم الحرام میں میڈیا کے ذریعے امن و آشتی کا پیغام دینا چاہیے۔

رہنما ملی یکجہتی کونسل و چیئرمین البصیرہ ثاقب اکبر نے کہا کہ انتشار و افتراق اور فرقہ واریت ابلیسی طاقتوں کا کام ہے۔ وحدت و اتحاد کا درس دینے والوں کے ایمان کی گواہی دینی چاہیے۔ میڈیا انسانوں کو آپس میں لڑوانے سے گریز کرے۔ جرائم کی خبروں کو شہ سرخی نہ بنایا جائے۔  میڈیا ہاؤسز اور اخبارات کو آج اہم ہدف کے تحت کام کرنا ہوگا۔

شیعہ علماء کونسل  کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا میڈیا امت مسلمہ کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جہاں وحدت اسلامی کی بات کی جاتی ہے، لیکن ہمار ے میڈیا پر منفی خبروں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ امام خمینی (رہ) اور ابو الاعلیٰ مودوی نے امت مسلمہ کے اتحاد کےلئے عملی کام کیا۔  آج میڈیا فلسطین میں ہونے والے ظلم کو دکھانے سے کیوں قاصر دکھائی دیتا ہے۔

علامہ عارف حسین کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن شہریوں کو پھانسی دی گئی، میڈیا نے اس پر اظہار خیال تک نہیں کیا۔ صرف بم دھماکوں اور ذمہ داری قبول کرنے والوں کی خبریں دی جاتی ہیں جس  سے معاشرے میں بدامنی میں اضافہ ہوتا ہے۔  ایسی خبروں کو بریکنگ نیوز بنانا درست نہیں ہے

رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالم اسلام کے رعب اور طنطنہ کو آج عالمی استعمار خاک میں ملانے کے درپے ہے۔ دور نبوت میں بھی ابلاغ کی اہمیت بہت زیادہ تھی اور آج بھی برقرار ہے۔

اسلامی معاشرت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے میں اہل علم و قلم کی ذمہ داری ہےکہ بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے جوانوں کو مثبت اور صحت مند معاشرے کےلئے کام کرنا چاہیے۔ شام، عراق، بحرین اور یمن میں ظلم کا خاتمہ صرف وحدت اسلامی سے ممکن ہے۔ آج ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ میں میڈیا پوری طاقت کے ساتھ بے حیائی دکھا رہا ہے۔ جنس کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ میڈیا کی آزادی ایسی نہیں ہونی چاہیے جس سے گھروں میں آگ لگ جائے بلکہ میڈیا کو معاشرتی امن و فلاح کےلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔

ای میل کریں