اسلامی جمہوریہ ایران نے اللہ کی مدد، امام خمینی(رح) کی بصیرت اور قوم کی مجاہدت سے، اسلام کو ایک سیاسی نظام کی شکل میں متعارف کرایا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک بھر سے آءے ہوئے عوامی رضاکار فورس "بسیج" کے جوانوں اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
دشمن نے خطے میں انقلابی اور اسلامی سوچ سے ابھرنے والی تحریک مزاحمت کو نابود کرنے کےلئے چاروں طرف سے حملے تیز کردیئے تھے، لیکن مومن اور بہادر جوانوں اور مردوں نے داعش نام کے تکفیری سرطانی پھوڑے کو ختم اور مستکبر دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور ایک بار پھر اس مفہوم کو عملی جامہ پہنایا ہےکہ ہم، سب کچھ کرسکتے ہیں۔
رہبر انقلاب نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے اللہ کی مدد اور نصرت، امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بصیرت و ہوشیاری نیز قوم کی مجاہدت کے ذریعے، اس اسلام کو جو مسلمانوں کی دیرینہ آرزو تھی، ایک سیاسی نظام کی شکل میں متعارف کرایا اور اس کی داغ بیل ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں راہ خدا میں استقامت کو دنیا و آخرت دونوں میں اجر و ثواب کا موجب قرار دیا اور فرمایا: آج کا ایران، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی برسوں کے مقابلے میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں گنا زیادہ ترقی یافتہ اور طاقتور ہے، اسی راہ خدا میں استقامت کا دنیوی اجر ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: آج، ایران کی مومن اور جوان نسل کہ جس نے نہ انقلاب کا دور دیکھا اور نہ امام خمینی کی حیات کے دور کا مشاہدہ کیا اور نہ ہی دفاع مقدس کو دیکھا پھر بھی خطے میں اپنے اثرات کر رہی ہے اور یہ اسلامی انقلاب کا ایک معجزہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: ایرانی نوجوانوں نے امریکی سامراج کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور اور اس کو شکست سے دوچار کردیا ہے۔
رہبر انقلاب نے انقلابی جذبے کو داعش کے سرطانی پھوڑے کی نابودی کا حقیقی عامل قراردیا اور فرمایا کہ دشمن اس غیر انسانی تکفیری گروہ کے ذریعے، تحریک مزاحمت کو حادثے سے دوچار کرنا چاہتا تھا لیکن مومن جوان، بھرپور جذبے اور لگن کے ساتھ مجاہدت کے میدان میں اترے اور دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
آیت اللہ نے بڑے واشگاف الفاظ میں فرمایا: ایران نے امریکہ، صیہونیزم اور خطے کے رجعت پسندوں کی پیہم سازشوں کو ناکام بنادیا ہے اور داعش کی نابودی بھی ان میں سے ایک ہے۔
رہبر معظم نے با ہمت جوانوں اور مومن انسانوں اور مزاحمت پر یقین رکھنے والوں کے ہاتھوں داعش کی نابودی کو عظیم کامیابی قرار دیتے ہوئے فرمایا: بعض ہمسایہ ممالک بھی اس بات کو قبول نہیں کر پا رہے تھےکہ داعش کو نابود کیا جاسکتا ہے لیکن جب وہ میدان میں اترے اور اپنی آنکھوں سے اس کامیابی کا مشاہدہ کیا تو انہیں اسلامی انقلاب کے اس پیغام پر یقین ہوگیا کہ ہمت ہو تو ہر کام کیا جاسکتا ہے۔