امام خمینی کا حلقہ درس، معنویت سے معمور تھا

امام خمینی کا حلقہ درس، معنویت سے معمور تھا

آیت اللہ: طلاب کو چاہئےکہ عوام اور انکے درمیان موجود فاصلوں کو ختم کریں، ہم سب ملکر خدا کے دین کو عملی جامہ پہننانا ہے۔

آیت اللہ: طلاب کو چاہئےکہ عوام اور انکے درمیان موجود فاصلوں کو ختم کریں، ہم سب ملکر خدا کے دین کو عملی جامہ پہننانا ہے۔

حوزہ علمیہ معصومہ قم کے بزرگ مرجع تقلید، حضرت آیت الله العظمی شبیری زنجانی نے ایرانی حوزات علمیہ کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین اعرافی سے ملاقات کے دوران، تقوی اور علم میں کمی نیز طلاب کی مقبولیت کے کمرنگ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔

جماران کے مطابق، اس مرجع تقلید نے معاشرے میں دینی طلاب کی مقبولیت میں کمی کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا: ماضی میں صنف طلاب کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، اس وقت ممکن ہے کوئی شخص اپنے ذاتی رویے کی وجہ سے کسی خاص جگہ شاید قابل احترام ہو تاہم یہ بات تمام دینی طلاب کے بارے میں یکساں طور پر صادق نہیں آتی۔

حضرت آیت اللہ نے "طلاب کی سیاسی سرگرمیوں " کو ان کی مقبولیت میں کمی کا ایک اہم عامل قرار دیتے ہوئے کہا: بہت سے لوگ ضروری مہارت نہیں رکھتے، خاص طور پر طلاب کی جانب سے اپنے دوش پر جھنڈا اٹھاکر « زید » کے انتخاب کے بارے میں مثبت اور « عمرو » کے انتخاب کے بارے میں منفی نظریہ پیش کرنا، غیر شائستہ انداز ہے۔ طلاب کی جانب سے اس طرح کا سلوک ان کے احترام میں کمی کا باعث ہوتا ہے، اگر کوئی بھی طالبعلم اس میدان میں سرگرم ہونا چاہتا ہے تو اس ضمن میں اسے کچھ کلی اور عمومی راہنمائی اور گفتگو کیطرف مرکوز ہونی چاہئے، مصداق پر بات کرنا، نقصان دہ ہوگا۔

آیت الله شبیری نے حوزات علمیہ میں "علمیت" کی کمی پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اب بہت سی چیزیں نعروں کی حد تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں تاہم نعرے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتے، بہت سے لوگ فقہ کے ابتدائی مباحث میں الجھ کر رہ گئے ہیں جبکہ انہیں مجتہد کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس مرجع تقلید نے دینی مدارس میں تقوی کے موضوع کو فروغ نہ ملنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا: آج ایک اہم مسئلہ جو ماضی سے کافی مختلف نظر آتا ہے، وہ طلاب کا اخلاق اور تقوی ہے، اس وقت، امام خمینی (رح) کا حلقہ درس، معنویت سے لبریز تھا۔

آپ نے فرمایا کہ میں نے سید مرتضی عسگری سے سنا کہ انہوں نے فرمایا: جب میں مدرسہ فیضیہ میں طالب علمی کی زندگی بسر کرتا تھا تو اس وقت نماز صبح سے دو گھنٹے پہلے تمام کمروں کے چراغ روشن ہوتے تھے اور معمول کے مطابق، تمام طلاب نماز شب میں مشغول ہوتے تھے جبکہ اب ایسا ماحول نہیں پایا جاتا۔

آیت الله نے مذہبی پروگراموں کو برقرار رکھنے کےلئے صنف روحانیت کے وقار کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے طلباء سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کے ساتھ مناسب رویے کو اپناتے ہوئے صنف روحانیت کی ساکھ کو بحال کرنے میں مدد کریں۔ حضرت آیت اللہ العظمی نے سفارش کی کہ طلاب کو چاہئےکہ وہ عوام اور ان کے درمیان موجود فاصلوں کو ختم کریں، کیونکہ ہمیں انہی لوگوں کے ساتھ مل کر خدا کے دین کو عملی جامہ پہننانا ہے۔

ای میل کریں