زیارت عاشورا میں سیدالشہداء (ع) کی مظلومیت اور بنی امیہ کے ظلم و ستم کا تذکرہ ہے جبکہ زیارت اربعین میں امام حسین (ع) کے قیام اور فلسفہ قیام، بیان ہوا ہے۔
آیت اللہ علم الہدی نے اربعین حسینی(ع) کے حوالے سے حرم مطہر رضوی(ع) کے امام خمینی ہال میں عزادار زائرین اور مجاورین کے حضور، اسلام میں اربعین کی ثقافت کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اربعین، آسمانی عدد ہےکہ جس میں بہت سے راز پوشیدہ ہیں۔
انبیاء کرام و اولیائے الہی ہمیشہ سنت اربعین کا احترام کرتے تھے اور مفہوم اربعین سے بہت زیادہ آثار چھوڑ کر گئے ہیں۔
علم الہدی نے زیارت اربعین کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت امام محمد باقر (ع) اور امام جعفر صادق (ع) نے زیارت اربعین و زیارت عاشورا کو اپنے ایک صحابی، صفوان جمال نامی کو تعلیم دی اور فرمایا: صفوان، روز عاشور کے علاوہ روز اربعین بھی کربلا جاؤ اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبر کے کنارے اس زیارت کو پڑھو۔
آستان نیوز کے مطابق، انہوں نے اس بیان کےساتھ کہ زیارت اربعین کے مطالب زیارت عاشورا سے جدا ہیں، کہا: زیارت عاشورا میں حضرت سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور بنی امیہ کے ظلم و ستم کا تذکرہ ہے جبکہ زیارت اربعین میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے قیام اور اس کی کامیابی کا فلسفہ بیان ہوا ہے۔
آپ نے زیارت اربعین میں جملہ " و بذل مھجتہ فیک " کیطرف اشارہ کیا اور کہا:
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس جملہ کے ذیل میں وضاحت فرمائی کہ سید الشہداء (ع) نے اپنے پورے وجود کو فداء کردیا تاکہ خدا کے بندوں کو جہالت و تاریکی اور گمراہی کی قید سے رہائی دلا سکیں اور نور و کمال کیجانب ہدایت کریں۔
آیت اللہ نے اس بیان کے ساتھ کہ اہل بیت علیہم السلام کی کربلا واپسی کامیابی کے ساتھ تھی، کہا: حضرت امام حسین علیہ السلام چاہتے تھےکہ لوگوں کو جہالت سے نجات دیں اور یہ کام آنحضرت (ع) اور آپ کے اصحاب کی شہادت سے آغاز ہوا اور آپ کے خاندان کی اسیری تک چلتا رہا۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے کربلا کی واپسی میں واقعہ کربلا کی کامیابی کی خبر دی اور فرمایا: اے بھائی! میں نے شہر شام میں انقلاب برپا کردیا اور کامیاب ہوکر پلٹی ہوں۔
آیت اللہ علم الہدی نے اربعین حسینی(ع) میں پیدل چلنے کیطرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ اربعین حسینی (ع) میں دو کروڑ سے زیادہ زائرین پیدل زیارت سے مشرف ہوئےکہ جو استکباری دنیا کے سامنے ایک عظیم پیغام ہےکہ اسلام دشمن جان لیں کہ اس جمعیت کے مقابلے ان کا زوال و نابودی یقینی ہے۔