رہبر معظم انقلاب اسلامی: فلسطین کی آزادی اور نجات کے مقدس جہاد کے سلسلے میں اللہ تعالٰی کا وعدہ قطعی اور یقینی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے "الوعد الحق" کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں فرمایا: فلسطین کی آزادی اور نجات کے سلسلے میں اسلامی ممالک کے علماء، دانشوروں اور سیاستدانوں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس مقدس جہاد میں اسلام اور مسلمانوں کی فتح یقینی ہے اور آج علماء اور دانشوروں کی کانفرنس اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزاحمتی تحریک کی عالمی علماء یونین کے سربراہ شیخ ماہر حمود کے نام اپنے پیغام میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کی آزادی اور نجات کے مقدس جہاد کے سلسلے میں اللہ تعالٰی کا وعدہ قطعی اور یقینی ہے۔
عالمی فلسطین کانفرنس " الوعد الحق " کا انعقاد، فلسطینی عوام کےساتھ کی جانے والی برطانوی خیانت " بالفور اعلامیہ " کے ایک سو سال مکمل ہونے پر کیا جا رہا ہےکہ جس کا مقصد دنیا کو بتانا ہےکہ فلسطین پر صرف اور صرف فلسطینیوں کا حق ہے، جبکہ بالفور جیسے اعلامیہ اور وعدے کہ جس کی بنیاد پر عالمی استعماری قوتوں نے فلسطین پر ایک غاصب صیہونی ریاست کا قیام عمل میں لائے تھے، کی کوئی حیثیت نہیں۔
واضح رہےکہ بالفور اعلامیہ یا ڈکلیریشن 1917ء میں اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ آرٹر جیمز بالفور نے صیہونی سیاستدان اور برطانوی رکن پارلیمنٹ والٹر روٹشیلڈ کو خطاب کرتے ہوئے جاری کیا تھا جس میں سرزمین فلسطین میں اسرائیلیوں کو بسانے کی بات کی گئی تھی اور یہ اعلامیہ قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کی تشکیل کا نقطہ آغاز شمار ہوتا ہے۔
اسلام ٹائمز کے مطابق، لبنان کے دارالحکومت بیروت میں عالمی فلسطین کانفرنس "الوعد الحق" کا آغاز بدھ کے روز یکم نومبر کو مفتی اعظم لبنان مفتی شیخ ماہر حمود کی صدارت میں ہوا، جبکہ اس کانفرنس میں اسلامی اور غیر اسلامی ممالک سے مدعو علمائے کرام اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی نیز عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیات اور مفتی عظام حضرات سمیت تحریک آزادی فلسطین کےلئے سرگرم عمل جماعتوں اور اعلٰی قیادتوں نے بھی شرکت کی اور شرکائے کانفرنس سے خطاب کیا۔
عالمی فلسطین کانفرنس "الوعد الحق" کی افتتاحی تقریب میں عالم اسلام کی ممتاز شخصیات میں مفتی اعظم لبنان اور علمائے مقاومت اسلامی اتحاد، حزب اللہ لبنان، ایرانی سپریم لیڈر کے خصوصی نمائندہ اور دوسرے بزرگوں نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا جبکہ مقبوضہ القدس سے مسیحی رہنما عطاء اللہ حنا نے بذریعہ ٹی وی لنک شرکائے کانفرنس سے خطاب کیا۔
واضح رہےکہ اس موقع پر پاکستانی وفد جس میں فلسطین فاؤنڈیشن، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ، مجلس وحدت مسلمین، جماعت اہلسنت اور معروف سماجی رہنما حیدر زیدی بھی شریک تھے۔
شیخ ماہر حمود نے کہا ہےکہ مزاحمتی تحریک کی عالمی علماء یونین کی کانفرنس بالفور اعلامیے کے سو سال پورے ہونے کے موقع پر منعقد ہو رہی ہے اور اس کا مقصد یہ بتانا ہےکہ فلسطین علاقے کا اہم ترین مسئلہ ہے اور دنیا کے باضمیر لوگ فلسطینی اور اسلامی مزاحمت کے کیمپ کیطرف کھڑے ہیں، جو وعدہ الہٰی کی دلیل ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔
شیخ ماہر کا کہنا تھا کہ آج مسلم و عرب دنیا میں چند افراد اسلامی مزاحمت کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ دراصل امریکہ اور اسرائیل کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں، لیکن اسلامی مزاحمت ایک خالص مزاحمتی تحریک ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت بھی دہشت گردی کے ساتھ موازنہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی۔
شیخ نے خطے میں جاری تکفیری سازشوں کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی مزاحمت کا وجود نہ ہوتا تو آج شام، عراق اور پورے خطے میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر آنے والے دہشت گرد گروہ خطے کو تہس نہس کرچکے ہوتے۔
عالمی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے اسلام و مقاومت کے سیکرٹری جنرل اور مفتی اعظم لبنان نے کہا کہ اسرائیل اور اسکے نمک خواروں کیخلاف اسلامی مزاحمت کی حمایت جاری رکھیں گے، انکا کہنا تھا کہ یہ مقاومت اسلامی ہی ہےکہ جس نے ماضی سے لیکر اب تک امریکہ اور اسرائیل جیسے دشمن کے سامنے فلسطینی اور لبنانی قوم کی عظمت و سربلندی کو قائم کر رکھا ہے۔