ظریف، ایرانی وزیر خارجہ: مجھے اس بات کی کوئی امید نہیں ہےکہ نئے مذاکرات، کسی بہتر نتائج پر ختم ہو۔
جماران کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ جناب محمد جواد ظریف نے عراق کے کردستان میں علیحدگی کےلئے ریفرینڈم کرانے کے مطالبے کو خطے کے امن و امان کےلئے انتہائی خطرناک قرار دیا۔
ظریف نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے نئے میزائل تجربے پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تنقید کے بارے میں کہا: ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر صفحے پر لکھا ہے:
"حالیہ دنوں میں ایران نے ایسے بلاسٹیک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو اسرائیل تک بہ آسانی پہنچ سکتا ہے؛ ایران اور شمالی کوریا آپس میں ایک ہیں اور ان دونوں کے درمیان موجود معاہدہ، ہمارے لئے مناسب نہیں"۔
بعض امریکی مقامات کا دعوی ہےکہ جس تجربے کے متعلق ٹرمپ نے لکھا ہے، ہرگز انجام نہیں ہو پائےگا۔
ظریف نے کہا ہےکہ ہم سب کےلئے ضروری ہےکہ کسی بھی مسئلے کے بارے میں کوئی اظہار نظر کرنے سے پہلے حقیقتوں اور واقعیات کا بالکل درست چیک کریں۔
انھوں نے کہا: صرف ایران نہیں جو نئے مذاکرات کو رد کر رہا ہے۔ میری نظر میں جامع جوہری معاہدے میں شامل تمام گروہوں کا بالاتفاق رائے یہ ہےکہ اس معاہدے کے بارے میں دوبارہ کوئی مذاکرہ غیر ممکن ہے اور اس سے نئی مصیبتوں کے دروازے کھول جائیں گے۔
ظریف نے مزید کہا: امریکہ اپنے اس مطالبہ سے دنیا والوں کےلئے یہ پیغام دیتا ہےکہ جب بھی کوئی امریکہ کے ساتھ مذاکرہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں جن چیزوں پر مذاکرے میں توافق حاصل ہوا ہے اسے امریکی بدیھی فرض کرتے ہیں، لیکن پانچ یا چھ مہینے یا ایک سال دو سال بعد، امریکی، آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ جو کچھ پہلے مذاکرات میں حاصل نہیں کرسکے اسے حاصل کریں اور نئے حربے سے اپنے سابق اور پنہاں مطالبات کو منوائیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تصریح کی: یہ دنیا کےلئے کوئی اچھا پیغام نہیں؛ ایسے عمل سے دنیا والوں کےلئے ثابت ہوتا ہےکہ امریکہ، مذاکرات کےلئے کوئی قابل اعتماد شریک نہیں اور امریکی سپرپاور، مذاکرے اور باہمی گفتگو کےلئے کوئی قابل اعتماد شریک نہیں اور یہ چیز بین الاقوامی صلح کےلئے خطرہ اور افسوس کی بات ہے۔
محمد جواد ظریف نے یاد دہانی کی کہ موجودہ جامع مشترکہ ایکشن پلان جوہری معاہدہ تک پہنچنے کےلئے ایران سمیت پانچ جمع ایک نے سالوں سال گفتگو کی ہیں، انھوں نے کہا: مجھے اس بات کی کوئی امید نہیں ہےکہ نئے مذاکرات، کسی بہتر نتائج پر ختم ہو۔
ظریف نے مزید کہا کہ مذاکرات کا نیا دور ہمیں ایسے نئے دلدل میں داخل کریں گے کہ جس سے کوئی بھی ہمیں نکالنے پر قادر نہ ہوگا۔ برجام (جامع ایکشن پلان معاہدہ) ملغی ہونے کی صورت میں، ایران کے پاس متعدد آپشنز ہیں، جن میں سے ایک نامحدود ایٹمی پروگرام ہے جو اسی طرح مصالحانہ اور مکمل امن پر مبنی ہوگا۔