آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی وہ بزرگ شخصیت تھی جو کہ مدیر و مدبر اور عابد و مہربان، انسان بھی تھے۔
سیاسی میدان میں آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے کردار کی تجزیہ و تحلیل کرنے سے ہم بخوبی اس حقیقت تک پہنچیں گے کہ آپ ہمیشہ اپنے وجود کو نظام کےلئے بطور سرمایہ خرج اور وقف کرنے کےلئے تیار تھے اور اس کا بہترین نمونہ اقوام متحدہ کا 598 نمبر قرارداد ہے۔ آیت اللہ ہاشمی نے اس بارے میں ذاتاً ذمہ داری قبول کی تاکہ امام خمینی علیہ الرحمہ اس مسئلے میں مداخلت کرنے پر مجبور نہ ہوں۔
ہاشمی اور آٹھ سال دفاع مقدس کے موضوع پر ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس سے ایران کا حالیہ وزیر خارجہ جناب محمد جواد ظریف، حجۃ الاسلام و المسلمین مرتضی اشراقی، حجۃ الاسلام و المسلمین ناطق نوری، انجینئر محسن ہاشمی، ڈاکٹر فاطمہ ہاشمی، ڈاکٹر اشرف بروجردی اور جناب محمد ہاشمی نے خطاب کیا۔
جماران کے مطابق؛ قومی لائیبریری کے صدر نے اس کانفرنس میں کہا: جہاں جہان اس فرصت کا امکان ہو ہمیں آیت اللہ ہاشمی کی یاد و ذکر کو زندہ رکھنا چاہیئے۔ اگر ہم آیت کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو پڑھیں اور ان کی شخصیت شناسی پر توجہ دیں تو یہ بہت ہی شایستہ کام ہے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں، آیت اللہ شیخ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی، انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کا مرد مجاہد اور ارکان میں سے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: آیت اللہ ہاشمی کو ہم سب جانتے ہیں اور ان کی زحمتوں سے ہم سب بخوبی با خبر ہیں۔ آپ کا ہدف، اسلام کی سربلندی اور اسلامی جمہوریہ اسلامی کی ترقی اور ہر حوالے سے انسانیت کو فروغ دینا تھا۔
مختلف میدانوں میں آپ کے اقدامات بالکل اثر گذار تھے۔ ایسے شخص کو اسطورہ بنانا جس کی حقیقت سب کےلئے روشن ہے، کوئی غلط کام نہیں ہے لیکن افسوس کے ساتھ آج تک آپ کی شخصیت کی شناخت کامل کےلئے کوئی بنیادی قدم اُٹھایا نہیں گیا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین ناطق نوری جو کہ بطور مہمان خصوصی اور صدر کانفرنس مدعو تھے حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا کہ مرحوم آیت اللہ ہاشمی کے بارے میں اتنی باتیں ہیں کہ جتنی گفتگو کریں ختم نہ ہوگی اور مزید بیان کیا کہ اگر مرحوم آیت اللہ ہاشمی کےلئے یہ نہ کہیں کہ بے نظیر شخصیت تھے، یہ ماننا پڑےگا کہ ہماری تاریخ میں بے نظیر شخصیت تھے اور میرا اعتقاد ہےکہ اگرچہ مدیریت ایک مستقل علم ہے اور اس کی کئی مراتب اور شقیں ہیں لیکن اس شعبہ سے متعلق تمام محققین اور مؤلفین کا احترام مدنظر رکھتے ہوئے یہ ضرور کہوں گا کہ مدیریت، انسانوں کے خون میں ہے اور تربیت ہی وہ چیز ہے جو مدیر کو جنم دیتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا: کتنے ایسے لوگ ہیں جنھوں نے علم مدیریت پڑھی ہے اور اس کے اصول و قواعد سے بخوبی آشنا ہیں لیکن عملی میدان میں اچھی مدیریت کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں اور کتنے ایسے افراد بھی ہیں جنھوں نے مدیریت کی کتابوں کو شاید دیکھی بھی نہ ہوں لیکن اپنی اچھی اور معقول مدیریت سے دنیا کو حیرت زدہ کرکے بزرگ مدیران میں شمار ہوجاتے ہیں اور آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی ان میں سے ایک منفرد اور بزرگ شخصیت تھی جو کہ مدیر و مدبر اور عابد و مہربان، انسان بھی تھے۔
ناطق نوری نے یہ بیان کرنے کے بعد کہ سینہ تاننا، برداشت اور شجاعت و جرأت اگرچہ مدیریت کے عوامل کے طور پر بیان کئے جاتے ہیں، کہا: مرحوم ہاشمی جب قم آئے، جیسے ہی پہلوی حکومت کے خلاف مجاہدت شروع ہوئے کسی بھی صورت میں اپنی شہرت کے پیچھے نہیں گئے اور کچھ افراد کو اکھٹا کرنے کے بعد اپنی جہادی سرگرمیاں شروع کی اور اپنی انتہائی سخت سرگرمیوں کے باوجود، تند تنقیدی اور اصلاحی نوشتہ جات کی اشاعت بھی جاری رکھی۔