امریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر انتہائی تند لہجے میں تنقید کرتے ہوئے ان پر دورغگوئی کا الزام عائد کیا ہے۔
ایک ہفتے کی ہنگامہ آرائی کے بعد، وائٹ ہاوس نے آخرکار جمعے کے روز ایران کے خلاف جدید اور جامع اسٹریٹیجی کا متن جاری کردیا ہے جس میں جامع ایٹمی معاہدے کی شدید نگرانی جاری رکھنے، ایران کے فوجی مراکز کے معائنے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر دباؤ بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی میں جس کی تمام شقیں، ایران کے خلاف امریکہ کے بے بنیاد دعوؤں کی اساس پر تدوین کی گئی ہیں، آیا ہےکہ ایران کے بارے میں امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی، تہران کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات اور خاص طور سے دہشت گردی اور مسلح گروہوں کی حمایت کو بے اثر بنانے پر مرکوز ہیں۔
امریکہ یہ دعوی ایسے وقت میں کر رہا ہے جب، قرائن و شواہد اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے مغربی و عرب اتحادی، خطے میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے قیام سے لیکر آج تک دہشت گردی کی بھرپوری حمایت کر رہے ہیں۔
امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی میں، جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے، کوئی ثبوت یا دستاویز پیش کیے بغیر یہ دعوی کیا گیا ہےکہ ایران کی سرگرمیاں جامع ایٹمی معاہدے کے منافی ہیں اور تہران اس معاہدے میں پائی جانے والی خامیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی اسٹریٹیجی میں یہ دعوی ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے آٹھ رسمی رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہےکہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے اور یوں اس عالمی ادارے نے ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی امریکی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔
اسلام ٹائمز کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی جمہوری ایران کو ایک جنونی حکومت قرار دیتے ہوئے ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی جوہری معاہدے کو جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے ایران کو دہشت گردی کی معاونت کرنے کا الزام دیتے ہوئے کہا ہےکہ وہ ایرانی حکومت کو جوہری ہتھیاروں تک پہنچنے سے روکیں گے۔
امریکی صدر نے الزام عائد کیا کہ ایران قتل، تباہی اور افراتفری پھیلا رہا ہے اور معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کر رہا ہے۔ امریکہ کے پاس کسی بھی وقت معاہدے کو ختم کرنے کا استحقاق ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ٹرمپ نے ایرانی پاسداران انقلاب پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ امریکی تاریخ کے بدترین معاہدوں میں سے ایک تھا۔
دوسری جانب، امریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر انتہائی تند لہجے میں تنقید کرتے ہوئے ان پر دورغگوئی کا الزام عائد کیا ہے نیز واشنگٹن میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا ہےکہ یورپی ممالک نے امریکی کانگریس کو اس بات سے آگاہ کردیا ہےکہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک اچھا معاہدہ ہے اور اسے باقی رکھنے کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر اس جاری کردہ بیان اور ٹرمپ کی بیہودہ اور تکراری گفتگو کے بعد صرف سعودی عرب اور اسرائیل نے ٹرمپ کی حمایت کی ہیں۔
یاد رہےکہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ایران کے ساتھ یورینیم افزودگی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بدلے میں ایران پر پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔