آج کی دنيا ميں حق تلفی، بےغيرتی اور جھوٹ عام ہے ليکن ثابت قدمی اور صحيح تشخيص کے ذريعے ان مشکلات کو پس پشت ڈالا جا سکتا ہے۔
يادگار امام خمينی نے مشکل راستوں ميں صحيح تشخيص اور استقامت پر زور ديتے ہوئے کہا:
آج کل اسلام کی بقاء اور حفاظت کس چيز ميں ہے؟ ہميں اس کی تشخيص دينے کی ضرورت ہے کيونکہ اگر يہ تشخيص نہ ہو تو بعض اوقات حادثے کا موجب بنتی ہے؛ داعش کے گمراہ افراد غلط تشخيص دےکر اس سمت ميں جا رہے ہيں۔
جماران کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے پوليس کے اعلی افسروں اور کارکنوں کی امام خمينی سے تجديد عہد کے دوران کہا:
امام خمينی کے کلمات ميں کچھ ايسے فرامين کی طرف اشارہ ہےکہ جس ميں ايک پوليس ادارے کی خصوصيات کو اسلامی جمہوریہ اور اسلامی نظريات پر مبنی حکومت کے برابر قرار ديا ہے۔
سيد حسن نے مزيد فرمايا: امام خمينی نے کئی بار کہا ہےکہ توحيدی ہونے کا مطلب يہ نہيں کہ جو جس طرح سے چاہے انجام دے، توحيدی ہونا بےنظمی کے ساتھ سازگار نہيں ہے، توحيدی ہونے کا مطلب يہ ہرگز نہيں ہےکہ کسی ادارے سے ان کا نظم و نسق کو ہٹايا جائےـ لہذا جس قدر اس امر پر زيادہ توجہ ديں جو کہ اس ادارے کی کاميابی کا موثر عنصر بھی ہے اور ہم اس کو اہم عنصر قرار ديں تاکہ ہم امام خمينی کی وصيتوں اور ان کے منظور نظر نکات تک پہنچ سکيں۔
آپ نے مزيد فرمايا: امام کے بيانات ميں اس مسئلے پر زيادہ توجہ ہوئی ہےکہ صحيح، قوی اور اچھا ادارہ وہ ہے جو اسلام اور اسلامی جمہوریہ کی حفاظت کےلئے کوشاں رہےـ البتہ اس کام ميں مشکلات بھی ہيں، ليکن ان مشکلات کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کرنا بہت ہی اہم ہےـ
يادگار امام نے فرمايا کہ يہاں پر تين مسئلے ہيں:
پہلا يہ ہےکہ ہم صحيح تشخيص ديں کہ اسلام اور اسلامی جمہوریہ کہ حفاظت کس چيز ميں ہے؟
دوسرا مسئلہ يہ ہےکہ جب ہم نے تشخيص ديا تو اپنی تشخيص پر ثابت قدم رہيں، اس سلسلے ميں امام خمينی کا بیان ہےکہ پيغمبر اکرم صلی اللہ عليہ و آلہ کی شخصيت کے مقابلے ميں کائنات کچھ نہيں، پيغمبر اکرم وہ شخصيت ہيں جن کے بارے ميں قرآن پاک کا ارشاد ہے: ہم نے قرآن کو اس لئے نازل نہيں کيا ہےکہ تم مشقت ميں پڑ جاو؛ ليکن اسی پيغمبر کو حکم ہوتا ہے "فاستقم کما امرت"۔
آپ نے مزيد تاکيد کی: آج کل اسلام کی بقاء اور حفاظت کس چيز ميں ہے؟ ہميں اس کی تشخيص دينے کی ضرورت ہے کيونکہ اگر يہ تشخيص نہ ہو تو بعض اوقات حادثے کا موجب بنتی ہے۔
سید حسن خمینی نے مزيد فرمايا: ضروری نہيں ہےکہ جس کی گردن موٹی ہو اور پيشانی پر سجدے کی نشانياں ہو وہی بہتر تشخيص دے سکےـ امام خمينی نے جب انقلاب کا آغاز کيا تو سب سے زيادہ آپ کے مقابلے ميں کھڑے ہونے والے عوامل يہی متحجر اور مقدس مآب لوگ تھے اسی لئے آپ فرماتے ہيں: جتنا ان لوگوں سے ميرا دل خون ہوگيا، اتنا شاہ، امريکہ اور روس جیسوں سے دل میں خون نہيں کيا۔
آپ نے فرمايا: مشکل موقعوں ميں صحيح تشخيص اور ثابت قدمی سے گزرا جا سکتا ہے؛ آج کی دنيا بہت بری دنيا ہے؛ آج کی دنيا ميں حق تلفی، بےغيرتی اور جھوٹ عام ہے ليکن ثابت قدمی اور صحيح تشخيص کے ذريعے ان مشکلات کو پس پشت ڈالا جا سکتا ہے؛ جيسا کہ آج رہبر معظم انقلاب، انقلاب کی اس کشتی کی ناخدائی کر رہے ہيں اور انشاء اللہ تعالی اسلامی جمہوريہ کا مستقبل، آج سے زيادہ روشن ہوگا؛ آمین رب العالمین۔