گلگت بلتستان کے دوسرے بڑے شہر اسکردو میں ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں کے آثار اب واضح طور پر نظر آنے لگے ہیں؛ عوام ہوشیار رہیں!
تسنیم کے مطابق، گلگت بلتستان کے پرامن اور دوسرے بڑے شہر میں سکیورٹی اہلکاروں ںے ملک دشمن، ملزم ناصر خان ولد نورش خان اور دہشت گردوں کے خطرناک عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے، بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد، برآمد کرلیا ہے؛ جبکہ گلگت بلتستان میں کاروبار کے نام پر شدت پسندوں اور تکفیری گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی موجودگی کا شبہہ، کئی سالوں سے ظاہر کیا جا رہا تھا جو کہ اب حقیقت میں بدلتا، نظر آ رہا ہے۔
بدقسمتی سے دشمن نے علاقے میں امن و امان کو خراب کرنے کی ٹھان لی ہے؛ اگر علاقے کے مذہبی اور ثقافتی ذمہ دار افراد نے دشمن کی ناپاک سازشوں کے خلاف وقت پر، آواز نہیں اٹھایا تو دیر ہوجائےگی اور پورا علاقہ دہشتگردی کی بھینٹ چڑ سکتا ہے؛ عوام اور حکومت دونوں کو غیر مقامی افراد پر کڑی نظر رکھنی چاہئے۔
عام طور پر یہی خیال کیا جا رہا ہےکہ آئندہ چند سالوں میں اسکردو، کراچی بن ہی جائےگا! کیوںکہ اب یہاں سینکڑوں شدت پسند اپنے لئے ٹھکانے بنا چکے ہیں، جس طرح کراچی کے امن کو کاروبار کے بہانے، تباہ کیا گیا؛ اسی طرح اب اسکردو کو بھی تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔
سکیورٹی اہلکاروں نے ناصر خان نامی دہشتگرد کے گھر پر چھاپہ مارکر واش روم کے گٹر سے 200 مارٹر گولوں کے خول، 60 ایم ایم، 50 راکٹ لانچر کے کھوکھے، 160 کے قریب دیگر ذرات سمیت 430 دھماکہ خیز ذرات برآمد کر لیے ہیں۔
یاد رہےکہ محرم الحرام کے ایام میں قتلگاہ شریف جو کہ ماتمی جلوسوں کا مرکز ہے، کے قریب سے مارٹر گولے برآمد کئے گئے تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہےکہ گلگت بلتستان میں گھر، دکان یا مارکیٹ کسی کو کرایہ پر دینے کےلئے کسی قسم کی کوئی قانون سازی نہیں ہے جس کی وجہ عوام پیسوں کی لالچ میں آکر بغیر کسی تحقیق کے مکان کرایہ پر دیتے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردوں کا علاقے میں رہنا نہایت آسان ہے؛ اس پیچیدہ مسئلے پر قابو پانے کےلئے مقامی افراد اور ذمہ دار شخصیات کی ہوشیاری کی اشد ضرورت ہے۔