طَلَبُ التَّعاوُنِ عَلى إقامَةِ الحَقِّ دِیانَةٌ و أمانَةٌ حق کے قیام کےلئے تعاون کی درخواست، امانتداری اور دیانتداری ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے امام خمینی کے مزار پر ملک بھر سے آئے ہوئے آپریٹو مینجرز کی ایک ٹیم سے ملاقات کے دوران حضرت علی علیہ السلام کے گرانقدر کلام کیطرف اشارہ کرتے ہوئےکہ:" طَلَبُ التَّعاوُنِ عَلى إقامَةِ الحَقِّ دِیانَةٌ و أمانَةٌ حق کے قیام کےلئے تعاون کی درخواست، امانتداری اور دیانتداری ہے"، اپنی گفتگو کا آغاز کیا اور کہا: آپریٹو سوسائٹی نظام میں ہماری تمامتر توجہ حق کے قیام پر مرکوز ہونی چاہئے۔
جماران کے مطابق، حسن خمینی نے ملک بھر میں آپریٹو سوسائٹی نظام کی سرگرمیوں میں کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: میرے خیال میں ملکی معیشت میں آپریٹو شعبے کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ عام طور پر معاشرے میں ملکر کام کرنے کے قومی رجحان کا نہ ہونا ہے۔
اجتماعی طور پر کام کرنا ایک مخصوص ثقافت کا متقاضی ہے جس میں انسان کو اس کا ذاتی فائدہ، اجتماعی فائدہ پر منحصر نظر آتا ہے اور اس ثقافت کے نتیجے میں انسان وقتی طور پر ذاتی منفعت کے حصول کےلئے دوسروں کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں نقصان نہیں پہنچاتا۔
انہوں نے کہا: اس ضمن میں میری تجویز یہ ہےکہ اجتماعی بنیادوں پر سرگرمیوں کے کلچر کو فروغ دینے کےلئے وزارت تعاون کی جانب سے پرائمری اسکول سے ہائی اسکول تک ورکشاپز کا قیام عمل میں لایا جائے جیسا کہ اس سے پہلے اس طرح کے ورکشاپ موجود تھے اور آج مزید انہیں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ امام خمینی کے بقول: ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا"۔
سید حسن خمینی نے جرمن اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: ان ممالک میں معیشت کی بہتری کا راز لوگوں کی جانب سے ملکر انجام پانے والے امور کا نتیجہ ہے، جہاں انسان اپنی کمیونٹی کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہوئے ہمدردی اور یکجہتی کے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔
یادگار امام نے واضح کیا: یہ مسائل صرف گفتگو سے حل نہیں ہوتے بلکہ ایسے مسائل کا حل قومی سطح پر تعلیم اور عمل پر منحصر ہے، جس کا آغاز بچپنے اور نوجوانی سے ہونا چاہئے۔