زر و زور اور آزادی پر پابندی، معاویہ کی پالیسی

زر و زور اور آزادی پر پابندی، معاویہ کی پالیسی

امام حسين (ع) کے اصحاب نے جنگ کی تاکہ وہ حسینی اخلاق اور جوانمردی کو دکھا سکيں۔

امام حسين (ع) کے اصحاب نے جنگ کی تاکہ وہ حسینی اخلاق اور جوانمردی کو دکھا سکيں۔

موسسہ تنظيم و نشرآثار امام خمينی(رح)، بين الاقوامی امور کے انچارج، حجت الاسلام و المسلمين ڈاکٹر محمد مقدم نے حرم امام خمينی ميں محرم الحرام کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے واقعہ عاشورا سے پہلے کی تاريخ اور نواسہ رسول (ع) کی شہادت کی نسبت، معاشرے کی خاموشی کے علل و اسباب کی شناخت کی ضرورت پر زور ديا۔

جماران کے مطابق، ڈاکٹر مقدم نے کہا: معاويہ کا کام يہی تھا کہ اسلام کا استحالہ کيا جائے اور دينی تہذيب کو اندر سے کھوکھلا کردے اور صرف کچھ نعرے اور ظاہری اسلام، باقی رہے۔

آپ نے مزید بیان کیا: معاويہ نے پہلے دن سے ہی اپنے مخالفوں کو يا تو قتل کراديا يا ڈرا دھماکا کر بيعت کرنے پر مجبور کردياـ جو بھی اس کے خلاف کچھ کہنا چاہتا تھا تو اس کی زبان بند کی جاتی تھی اور يہ قانون بنا ديا کہ جو بھی علی عليہ السلام کی مدحت ميں کوئی بات کرے تو اس کا خون مباح ہوگاـ

آپ نے امام حسین عليہ السلام کا کوفہ جاتے ہوئے رونما ہونے والے حادثات کو بيان کرتے ہوئے امام (ع) کو جنگ يا بيعت کے دو راھے پر لا کھڑا کرنے کے بارے ميں کہا: اس دو راھے کی وجہ سے امام عليہ السلام کو تمام تر اخلاقی اقدار کو بروی کار لے آنے کا موقع فراہم ہوتا ہےـ

آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ " امام حسين (ع) کا مقصد، حکومت نہيں تھا " کہا: امام عالیمقام کا ایک مقصد، يزيد پر اعتراض کرنا تھا جسے کے نتيجے ميں دو صفحے سامنے آتے ہيں؛ ايک، جنگ و گریز کا صفحہ ہے تو دوسرا، انسانی کرامت و اسلامی اقدار کا۔ امام حسين (ع) کے اصحاب نے جنگ کی تاکہ وہ حسینی اخلاق اور جوانمردی کو دکھا سکيں۔

ڈاکٹر مقدم نے امام خمینی اور انقلاب اسلامی کا قیام امام حسين عليہ السلام کو اپنا آئيڈيل بنانے کيطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہماری دينی اور ملی عزت، امام خمينی کے مرہون منت ہے۔ آپ اچھی طرح سمجھتے تھےکہ کيسے عاشورا کو احياء کيا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام خمينی علیہ الرحمہ نے دو مقام پر عاشورائے حسینی کو احياء کيا؛ ايک، انقلاب کے دوران جب لوگوں نے اپنے مطالبات کو عاشورائی نعروں سے احياء کيا اور دوسرا، دفاع مقدس اور آٹھ سال ایران عراق جنگ کے دوران جب دشمنوں کے مدمقابل، استقامت اور دفاع کر رہے تھے جو انقلاب کو شکست دينا چاہتے تھےـ

حجت الاسلام ڈاکٹر مقدم نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: درحقیقت، امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے امام عالیمقام حسین بن علی علیہما السلام کی پیروی کرتے ہوئے، اسلام کو عزت بخشا اور اس کی کھوئی ہوئی شناخت کو دوبارہ سے بحال کيا؛ وَ سَلَامٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَیَوْمَ یَمُوتُ وَیَوْمَ یُبْعَثُ حَیــًّـا۔

ای میل کریں