ڈاکٹر حسن روحانی: ہم اپنی تہذیب، ثقافت، اپنے مذہب اور انقلاب کو فروغ دینے کےلئے دلوں میں جاتے ہیں اور عقل و منطق سے بات کرتے ہیں۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران روحانی نے کہا: امریکی صدر کی تقریر میں ایران مخالف شرمناک، ادب سے دور، دشمنی پرمبنی اور جاہلانہ باتیں اقوام متحدہ کے معیار کے مطابق اور اس کے شایان شان نہیں تھیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی 72ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: دنیا کے اس اہم فورم سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ اعتدال، ایران کی عظیم قوم کا منشور ہے تاہم اعتدال سے مراد توسیع پسندانہ رویہ یا بے حسی یا تنہائی میں بسر کرنا نہیں ہے، بلکہ ایران کا رویہ امن پسند اور اقوام کے حقوق کی حمایت پرمبنی ہے۔ ہمیں ظلم و ستم منظور نہیں اور ہم مظلوموں کا دفاع کرتے ہیں۔ ہم دھمکی نہیں دیتے مگر کسی بھی طاقتور کی جانب سے دھکمیوں کو بھی نہیں مانتے۔
ایرانی صدر نے کہا: آج اسلامی جمہوریہ ایران مشرق وسطی کے خطے میں دہشتگردی اور مذہبی انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں صف اول میں ہے؛ مگر ہمارا مقصد فرقہ وارانہ یا نسل پرستی نہیں بلکہ ہمارا نصب العین انسانی اقدار اور اخلاقیات ہے۔ ایران نہ تو اپنی پرانی سلطنت کی بحالی چاہتا ہے، نہ اپنے ملک کے سرکاری مذہب کو مسلط کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی اپنے انقلاب کو زبردستی طور پر دوسروں پر مسلط کرنا چاہتا ہے کیونکہ ہم اپنی ثقافت، اپنے مذہب کے حقیقت اور اپنے انقلابی امنگوں پر اتنا یقین رکھتے ہیں کہ اسے سامراج قوتوں کی طرح اپنے سپاہیوں کے ذریعے دوسروں پر مسلط نہیں کرتے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ہم اپنی تہذیب، ثقافت، اپنے مذہب اور انقلاب کو فروغ دینے کےلئے دلوں میں جاتے ہیں اور عقل و منطق سے بات کرتے ہیں۔
حسن روحانی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کے خلاف ورزی میں پہل نہیں کرےگا مگر معاہدے کی خلاف ورزی پر مناسب اور بھرپور انداز میں جوابی ردعمل دےگا۔ اگر جوہری معاہدہ کا دنیائے سیاست کے بعض نااہل افراد کی جانب سے خاتمہ کیا جائے تو یہ بدقسمتی کی بات ہوگی کیونکہ دنیا ایک سنہری موقع کو گنوا دےگی تاہم ایسے اقدامات سے اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز ترقی اور خوشحالی کے سفر سے پیچھے نہیں رہےگا۔
صدر ڈاکٹر روحانی
ایران نہ تو اپنی تاریخی سلطنت کو احیاء کرنا چاہتا ہے
اور نہ ہی سرکاری مذہب کو کسی پر مسلط کرنا چاہتا ہے
اور نہ ہی ہم طاقت کے زور پر اپنے انقلاب کو برآمد کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر شیخ حسن روحانی نے مزید کہا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ وعدہ خلافی اور جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دنیا میں صرف امریکی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے جس کی وجہ سے دنیا کے ممالک اور دیگر اقوام بھی امریکہ کو مذاکرات یا معاہدے کےلئے قابل بھروسہ نہیں سمجھیں گے۔ امریکی حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی قوم کو بتا دے کہ اس نے کیوں امریکی عوام کے کھربوں ڈالر کو امن و استحکام کے قیام کے بجائے قتل و غارت، غربت، ویرانی، دہشتگردی اور انتہاپسندی کے فروغ کےلئے خرچ کئے؟
انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی اور حکمت عملی دنیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پرمبنی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کے اجتماعی تعاون اور مشاورت کے ذریعے سے خوشحالی اور سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔