لعنت ہو تمہاری ايٹم بم ترقی پر

لعنت ہو تمہاری ايٹم بم ترقی پر

کوریائی راہنما: "ہمارے حکمران اس لئے ہميں گاڑی نہيں ديتے ہيں تاکہ ہم پيدل چليں اور موٹاپے سے نجات پائيں"۔

کوریائی راہنما: "ہمارے حکمران اس لئے ہميں گاڑی نہيں ديتے ہيں تاکہ ہم پيدل چليں اور موٹاپے سے نجات پائيں"۔

چار سال پہلے شمالی کوريا ميں تھا؛ وہی ملک جو آج کل عالمی ميڈيا ميں شہ سرخی بنی ہے اور ہمارے ملک کے دلواپسان (يہ اصطلاح ايران ميں موجودہ حکومت کی مخالف پارٹی کے لوگوں کےلئے استعمال ہوتی ہے) کی دلی خواہش ہےکہ کم جونگ اون (Kim Jong-un) "بہادر بچہ" اسی وقت ايک ميزائيل امريکہ کے مرکز پہ مارےگا اور دنيا کو بتائےگا کہ مذاکرات اور مشتركہ جوہری معاہدے (برجام)، سب فضول ہيں۔

شمالی کوريا کے بارے ميں صرف ميں نہيں بلکہ اکثر لوگوں کا بھی يہی خيال ہےکہ:

جب ائيرپورٹ کے گيٹ سے داخل ہوتے ہيں تو ايک سکیورٹی گارڈ آپ کے ساتھ ہوتا ہے جس کا نام "راہنما" ہے۔

لوگ جب صبح کو کام پہ چلے جاتے ہيں تو شام کو ہر دوسرے دن کی نسبت سست اور افسردہ گھر کو لوٹتے ہيں۔

لوگوں کے پاس اپنی ذاتی گاڑی نہيں ہے جيسا کہ ميرا راہنما مجھے بتا رہا تھا: "ہمارے حکمران اس لئے ہميں گاڑی نہيں ديتے ہيں تاکہ ہم پيدل چليں اور موٹاپے سے نجات پائيں"۔

يونيورسيٹياں اور انٹری ٹيسٹ دارالخلافہ تک ميں بھی صرف سکیورٹی اور نظامی اعلی عہدے دار اور حاکم پارٹی کے عہدہ داروں کے بچوں کےلئے ہے۔

دوسرے شہروں ميں بعض ميٹرک تک اور کچھ زيادہ آبادی صرف مڈل تک جبکہ اکثريتی آبادی صرف پرائمری تک تعليم حاصل کرسکتی ہے۔

کسی کے پاس بھی اپنا ايميل ايڈرس نہيں ہے۔

لوگ صرف دو ٹی وی چينل ديکھنے پر مجبور ہيں۔

اگر اخبار پڑھنے کو دل کرے تو آج آپ کو اطلاع دينا ہوگا تاکہ رات ميں آپ کےلئے ايک نسخہ چھاپا جائے اور کل آپ لے سکيں۔

ہر پل " اون " کے باپ داد کے مجسمے کے سامنے سر تعظيم خم کرنے پر مجبور ہيں۔

آپ کی سماجی معيار کے مطابق، اتنی آمدنی ہوگی کہ جس سے اپنے ہی طبقے سے مخصوص ٹريڈ سنٹرز سے خريداری کريں گے۔

دار الخلافہ وہ بھی مشہور شہراہوں جن کو خوب سجايا گيا ہوگا، کے علاوہ باقی سارے ملک کو غربت نے اپنی لپيٹ ميں لے رکھا ہے۔

کاش ميزائيل اور ايٹمی ہتھيار کے شيدائی اور دلواپسان، جن کا قبلہ آمال " کم اون " ہے اس کے بجائے صرف ايک ہفتے کےلئے اپنی آرزووں کے قبلہ نما ميں چلے جاتے اور پھر اظہار نظر کرتے۔

شايد وہ مجھ جيسوں سے پہلے اس نتيجے پر پہنچ جاينگے کہ اگر اس ملک ميں روزانہ سو سے زيادہ ايٹم بم بھی بنائيں تو اس ملک کے باشندوں کےلئے کوئی عزت اور شرف نہيں ہے۔

اور مجھے يقين ہےکہ يہ دلسوز لوگ کوريا کی سرزمين ترک کرتے ہوئے زير لب بڑبڑھاتے ہوئے يہی کہيں گے: " لعنت ہو تمہاری ايٹم بم ترقی پر " (البتہ اگر ضمير " اون " کے پاس چھوڑ نہ آئے ہوں تو)۔

تحریر: محمد مہاجری

کيہان اخبار کے سابقہ رکن اور خبرآنلائن وب سائٹ کے مدير مسئول

http://www.khabaronline.ir/detail/707734/weblog/mohajeri

امام خمینی علیہ الرحمہ کے الہی کلمات سے تراوش یافتہ بلند افکار کیطرف بھی نگاہ ڈال دیجئےگا تاکہ معلوم ہوجائے کہ مرد روحانی اور قدرت پرست افراد کے افکار کے درمیان، فاصلہ کس حد تک ہے؛ آپ فرماتے ہیں:

اس باپ اور بیٹے (رضاخان اور محمد رضا پہلوی) کے پورے دور اقتدار میں جس طرح ایران میں  اخلاقی برائیوں نے جنم لیا اور ترقی و پیشرفت، کمال اور ارتقا اور عظیم تمدن کے نام پر جس طرح ملک میں فحشا کے مراکز کو وجود میں لایا گیا، ان کی اصلاح کےلئے ایک طویل مدت درکار ہے، لیکن جس چیز نے ہمارے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا وہ یہ تھی کہ ہماری انسانی و افرادی قوت کو تباہ کردیا گیا اور اس کی نشو و نما کو روک دیا گیا۔

اور یہ خرابی و تباہی اس مادی تباہی سے کہیں زیادہ بدتر تھی، کیونکہ مادی نقصان کی تلافی ممکن ہے لیکن معنوی و روحانی نقصان کو پورا کرنا بہت مشکل ہے۔

امام خمینی(رح)، آئین انقلاب اسلامی، ص۱۴۶

ای میل کریں