رہبر انقلاب اسلامی: ملک کی تشخیص مصلحت نظام کونسل، امام خمینی کی یاد کو تازہ کرتی ہے اور یہ کونسل انقلاب کا ایک ثمرہ ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تشخیص مصلحت نظام کونسل کے قیام پر بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مجمع تشخیص مصلحت نظام، انقلابی رہے اور انقلابی اہداف و طرز عمل کا سلسلہ جاری رکھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج بدھ کے روز اراکین مجمع کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: ملکی مفادات اور مصلحت کی تلاش، ریاستی پالیسی میں مشاورت اور ملکی مسائل کے حل نکالنا، اس مجمع کے تین اصل اہداف ہیں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ مجمع تشخیص پر انتہائی اہم اور حساس ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ جب بھی پارلیمنٹ اور شورائے نگہبان قانون اساسی کے فیصلوں پر نظرثانی کے فیصلے کرنے چاہئیں تو برابری اور اتفاق رائے کو مد نظر رکھیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستی پالیسی کو مضبوط، واضح، مفید اور تعمیری اپنائیں تا کہ اس میں قلیل عرصے بعد تبدیلی لانی کی ضرورت نہ پڑے۔ ریاست کی پالیسی ملکی نظام کے تمام شعبوں، حکومت اور پارلیمنٹ نیز دیگر اداروں میں صاف نظر آنی چاہئے اور ریاستی پالیسی کے اجرا پر حکومت، پارلیمنٹ اور تمام متعلقہ اداروں کو ہم آہنگی کے ساتھ عمل درآمد کرنا چاہئے۔
مقام معظم رہبری نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مجمع تشخیص پر زور دیا کہ اس مجمع میں بانی انقلاب کی ہدایات اور ان کے افکار کو زندہ رکھا جائے اور ایسا کوئی بھی فیصلہ نہ کیا جائے جس میں انقلابی طرز عمل یا بانی اسلامی جمہوریہ کی ہدایات نظر نہ آئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں مجمع تشخیص کے سابق صدر مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اور مجمع کا رکن مرحوم آیت اللہ واعظ طبسی اور دیگر معزز شخصیات کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور فرمایا: جناب ہاشمی رفسنجانی نے سالہا سال اس مجمع کی سربراہی کی اور پوری توانائی، تدبیر اور مکمل آگاہی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا۔
آپ نے مجمع کے نئے سربراہ آیت اللہ ہاشمی شاہرودی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی بھی تعریف کرتے ہوئے مجمع کے سرگرم ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہےکہ ۴۴ اراکین پرمشتمل مجمع تشخیص مصلحت نظام، ایران کے نظام کا اہم فیصلہ کن ادارہ ہے اور رہبر انقلاب نے ۱۴ اگست کو اپنے حکم کے تحت، آیت اللہ حاج سید محمود ہاشمی کو مجمع کا سربراہ اور محسن رضایی کو سیکرٹری کے طور پر تعینات کردیا تھا۔