ہم حضرت زینب کبری (س) کے روضے کی حفاظت کیلئے کئی شہید حججی پیش کرنے کو تیار ہیں۔
امام خمینی (رح): "ہمیں اس بات کیطرف متوجہ ہونا چاہئے اور اپنے دماغ سے باہر نہ کرنا چاہئے کہ ہم اللہ تعالی کے بندے ہیں اور اسی کی راہ پر گامزن ہیں اور آگے چل رہے ہیں۔ چنانچہ شہادت نصیب ہوئی تو بڑی سعادت اور اگر فتح سے ہمکنار ہوئے تو بھی سعادت ہے"۔
مدافع حرم سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے رکن، شہید محسن حججی کا تشیع جنازہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ شہید کے خاندان نے اپنے بیان میں شہید حججی کے تشیع جنازہ کی تاخیر کو قلوب میں انقلاب کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
شہید کے تشیع جنازہ میں تاخیر کے بارے میں سوشل میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
اسلام ٹائمز کے مطابق، جمہوری اسلامی ایران کے مشہور لکھاری سعد اللہ زارعی نے شہید کی تشیع جنازہ میں تاخیر کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہےکہ شہید حججی کے بارے میں بعض لوگوں کی آراء ویسی ہی کینہ اور بغض سے بھری ہوئی ہیں جیسا بغض اور کینہ شہید حججی جیسوں کی شہادت پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ ان کو شہید کرنے کے بعد ان کا مثلہ کرنا بھی ان کے غیض و غضب کو ارضا نہیں کر پاتا۔
شہید حججی عراق کے علاقے الولید جو داعش کے تحت کنٹرول ہے، میں شہید ہوئے۔ شہادت کے بعد ان کے جسم کا مثلہ کیا گیا۔
حزب اللہ نے داعشی دہشت گردوں سے جنگی قیدیوں کے تبادلہ میں جب شہید کا پاک جسم واپس لیا تو وہ صرف دو پاوں اور آدھے تن پر مشتمل تھا اور سینہ، ہاتھ یعنی بالا تن دہشت گردوں کی جانب سے واپس نہیں کیا گیا اور یہ الولید علاقے میں باقی رہ گیا۔
سعد اللہ زارعی لکھتے ہیں کہ اس مسئلہ میں دو راستے موجود تھے۔ ایک یہ کہ اسی آدھے تن کو تشیع کیا جائے اور اس کی تدفین ہو یا پھر یہ کہ الولید کے علاقے سے جو جلد ہی مقاومتی فورسز کے ہاتھوں آزاد ہو جائےگا، جسم کے باقی اعضا واپس لا کر پورے جسم کی تدفین ہو۔
شہید کے خاندان نے اس بارے میں فیصلہ کا حق مسئولین کو دیا تو انہوں نے شہید کے تشیع جنازے میں تاخیر کا فیصلہ کیا۔
واضح رہےکہ شہید حججی کے جسم کے اجزا جو دہشت گردوں سے بازیاب کروائے گئے ہیں وہ ڈی این اے ٹیسٹ میں مکمل طور پر مورد تائید قرار دیئے گئے ہیں۔
شہید محسن حججی عراق اور شام کے بارڈر پر داعش کے ایک حملے میں شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔ شہید حججی ایسے شہید ہیں جو بین الاقوامی سوشل میڈیا پر بے حد معروف ہوئے۔ شہید کی شہادت سے پہلے کی تصاویر میں کربلا کے میدان کا خاکہ نظر آتا ہے۔ ان تصاویر میں ایک داعشی دہشت گرد خنجر لئے شہید کے پیچھے کھڑا ہے جبکہ دونوں کے عقب میں جلتے ہوئے خیمے واضح نظر آ رہے ہیں۔ ایران کے بعض آرٹسٹ نے اس تصاویر کو کربلا کے تاریخی واقعے کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے۔
شہید محسن حججی کی دردناک شہادت کی خبر نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کے واقعے کے بعد ایسے افراد جو مدافعین حرم کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار نہیں کرتے تھے وہ بھی شہید کے بارے میں اپنے مثبت کمنٹس دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہےکہ ہم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضے کی حفاظت کیلئے کئی شہید حججی پیش کرنے کو تیار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای حفظہ اللہ کئی مرتبہ مدافعین حرم کے بارے میں خوبصورت انداز میں بیانات دے چکے ہیں۔ آپ شہید حججی کے بارے میں کہتے ہیں کہ شہید حججی سب کے سامنے حجت خدا بن گیا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے شہید کے خاندان سے ملاقات میں کہا کہ آج کی دنیا میں نوجوانوں کو گمراہ کرنے کیلئے بہت سے راستے ایجاد کئے گئے ہیں۔ ان تمام گمراہ راستوں کے مقابلے میں ہدایت اور نوجوانوں کی ترقی اور کمال کیلئے بھی راستے موجود ہیں۔ آپ نے محسن حججی جیسے شہدا کو انقلابی نسل کا بہترین نمونہ قرار دیا۔