امام خمینی: مسلم نوجواںوں کو اغیار کے منفی پروپیگنڈوں سے مرعوب نہیں ہونا چاہئے
جماران کے مطابق، امام خمینی نے نجف اشرف میں قیام کے دوران 1969 کو مسٹر محمد رضا حکیمی کے ایک خط کے جواب میں مسلم نوجوانوں کے نام کچھ سفارشات کی ہیں جو محترم قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات گزار رہا ہوں، مجھے اس بات پر افسوس ہےکہ میں اسلام اور مسلمانوں کےلئے کوئی خدمت انجام نہ دے سکا۔
بڑی آبادی، وسیع اراضی، قیمتی ذخایر اور ماضی میں درخشندہ تاریخ و تہذیب اور الہی قوانین کی مالک ریاستیں، آج عالمی استکبار کے شکنجے میں اسیر ہوکر فقر و فاقہ، بھوک و افلاس اور عقب ماندگی کی حالت میں اپنی موت کا انتظار کررہی ہیں کیونکہ عالمی استکبار کی قائم کردہ حکومتیں، ان کی غلامی اور نوکری کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتیں۔
اسلامی ریاستوں کے حکام کے درمیان موجودہ اختلافات نے ان کے اپنے مفادات کے بارے میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو ان سے چھین لیا ہے اور عالمی استکبار کی جانب سے نومیدی کی روح ان کے اندر پھونکی گئی ہے جس کے نتیجے میں کسی طرح کی چارہ جوئی سے وہ عاجز ہیں۔
جوانوں اور نوجوان سے توقع کی جاتی ہےکہ وہ شعر، نثر، خطابت اور کتابوں کے ذریعے سماج میں لوگوں کو آگاہی فراہم کرتے ہوئے انہیں بیدار کرنے کی کوشش کریں، یہاں تک کہ خصوصی محفلوں میں بھی اس اہم ذمہ داری کے نبھانے سے غفلت نہ کریں۔
امید ہےکہ سماج میں کچھ ایسے غیرت مند افراد وجود میں آ جائیں جو موجودہ بدترین صورتحال کی بساط کو لپیٹ کر رکھ دیں۔
پڑھے لکھے جوانوں اور نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اغیار کے پروپیگنڈوں سے مرعوب نہ ہوجائیں اور استکبار کی جانب سے فراہم کردہ عیاشانہ زندگی کے دلدل میں نہ پھنسیں جو جان بوجھ کر انہیں پیشرفت سے روکنے کےلئے مہیا کی گئی ہے۔
بیدار شخصیتوں کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئے اور انہیں سماج میں ہم فکر افراد کی مسلسل تعداد کو بڑھاتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور مشکل حالات میں ثابت قدمی کا ثبوت دیتے ہوئے پختہ ارادے کے ساتھ دستور الہی کے مطابق ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔
میں خدا سے اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کےلئے دعاگوں ہوں
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
روح اللّه الموسوی الخمینی
حوزہ علمیہ نجف اشرف