روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے حملے میں اضافہ

روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے حملے میں اضافہ

روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی: عدلیہ کو چاہئے کہ ایران کے خلاف پابندیوں، امریکہ کی جانب سے ایران کے اثاثے ضبط کئے جانے، دہشت گردی اور اسی طرح نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی جیسی دنیا کی مظلوم شخصیات کی حمایت، نیز میانمار اور کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت کے مسئلے میں قانونی نقطہ نظر سے داخل ہو اور اپنی حمایت و مخالفت کا ٹھوس طریقے سے اعلان کرے تاکہ دنیا میں اس کا انعکاس ہو سکے۔

مغربی صوبہ راخین کے مائنگداؤ علاقے میں روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے بڑے پیمانے پر حملوں میں انسٹھ مسلمان جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کی تعداد بائیس بتائی گئی تھی۔ صوبہ راخین میں گذشتہ مہینے کے شروع سے فوجیوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں مظالم و سرکوبی میں شدت کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلادیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ صوبہ راخین میں دوہزار بارہ سے انتہاپسند بدھسٹ مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں، ان حملوں میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ دسیوں ہزار مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں۔

موصولہ رپورٹوں کے مطابق میانمار کی راخین صوبے میں کل رات سے دہشت گردوں کے جاری حملوں میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار اور سات روہنگیا مسلمانوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔

ان انتہاپسندوں نے 24 پولیس چوکیوں کو تباہ کردیا ہے اور فوج کے ایک ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا لیکن وہاں تعینات اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے وہ اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

ادھر اقوام متحدہ نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات کا سلسلہ جاری رہنے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعے کو ایک بیان جاری کرکے میانمار کے مغربی صوبے راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سیکورٹی فورس کے منظم حملوں کی مذمت کی ہے۔

میانمار کے امور میں اقوام متحدہ کی کوآرڈینیٹر رینٹالوک ڈیسالن نے صوبہ راخین میں سیکورٹی کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ سبھی فریقوں کو چاہئے کہ وہ تشدد سے اجتناب کریں اور عام شہریوں کی جان کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔

ای میل کریں