ایک رات ایرانی زائر حرم میں امام (ره) کی خدمت میں مشرف ہوئے حرم میں لوگ امام رہ کے ہاتھ پاوں چامنے کے لئے بھیڑ لگاتے تھے لیکن امام رہ کبھی بھی اجازت نہیں دیتے تھے کوئی ان کے پاوں کوچوم لے اورآپ لوگوں کی اس حرکت سے ناراض ہوتے تھے لیکن ہاتھ چومنے کی اجازت دیتے تھے کیونکہ اکثر ایرانی زائر آپ کے ہاتھ کو چومتے تھے ہم بھی ان کے ارد گرد رہتے تھے تانکہ کوئی حادثہ رونما نہ ہو۔
ایک رات امام حرم میں زیارت امیرالمومنین(ع) پڑھ رہے تھے اور امام نےامیر المومنین (ع) کے سر مبارک کی طرف جانا چاہا میں ان کے آگے اور کچھ دوست امام رہ کے پیچھے چل رہے تھے دیکھا کہ کچھ لوگ پیچھے سے امام رہ کا ہاتھ چومنا چاہتے تھے لیکن امام رہ نے ہمیشہ کی طرح اپنے ہاتھوں کو عبا کے اندر چھپا لیا اور جلدی سےامیر المومنین (ع) کے سر مبارک پر پہنچے بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ رضا شاہ کہ کچھ آلہ کار چاہتے تھے کہ پیچھے سے امام رہ کا ہاتھ پکڑ کر ان کو نقصان پہنچائیں۔
امام رہ نے عرفانی نظر اور الہی طاقت سے ان کے ارادہ کو سمجھ لیا تھا اس دن کسی کو بھی اپنا ہاتھ نہیں دیا یہاں تک کے جو لوگ آگے سامنے سے آرہے تھے وہ بھی امام رہ کا ہاتھ نہیں چوم سکے ۔