امام خمینی: نماز صورت و ظاہر کے لحاظ سے ایک بڑا اور جامع ذکر ہے اور اسم اعظم کے ذریعے ثنائے الٰہی ہے جو تمام شئون الٰہیہ کا جامع ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے سیستان بلوچستان سے حضرت معصومه علیہا السلام کی زیارت سے مشرف ہونے والے زائرین کے وفد سے ملاقات کے دوران اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہ سیستان بلوچستان، ولایت مداری کے لحاظ سے تاریخی قدمت رکھتا ہے، کہا: سورہ انفال کی بعض آیات میں حقیقی اور سچے مومنوں کی خصوصیات بیان کی گئی ہے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہ جو لوگ ان خصوصیات کے حامل ہونگے وہی سچے مومن ہیں، کہا: ان کے دل خدا کا نام سن کر لرزہ براندام ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ قیامت پر یقین رکھتے ہیں، اسی لئے خدا کی عظمت اور قدرت کا تصور ہمیشہ ان کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
آیت الله شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئےکہ صاحبان ایمان، اللہ کے نام سے کبھی بھی غافل نہیں ہوتے، کہا: صاحبان ایمان وہی ہیں جو مال اور مقام پر بھروسہ کرنے کی بجائے خدا پر توکل کرتے ہیں اور قرآنی آیات کی تلاوت سے ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہ نماز، انسان کے دل کا زنگ صاف کرتی ہے، کہا: صاحبان ایمان، نماز کو بہت اہمیت دیتے ہیں تاکہ نماز کے ذریعے اپنے دلوں کو منور کرنے کے ساتھ برائیوں سے بھی اپنے آپ کو دور رکھ سکیں۔
شیعہ مرجع تقلید نے سچے مومنوں کی دیگر خصوصیات میں انفاق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: تمام لوگ اپنے اندر اس صفت کو استحکام بخشتے ہوئے اپنے آپ کو سچے ایمان والوں کی صف میں قرار دے سکتے ہیں، کیونکہ قرآن کریم میں انسان کی دنیوی اور اخروی سعادت کا جامع پروگرام بیان کیا گیا ہے۔
آیت اللہ نے اپنی گفتگو کے آخر میں زائرین سے مخاطب ہوکر کہا: آپ کے آباء و اجداد ولایت پر کاربند تھے اور سیستان بلوچستان اس اعتبار سے تاریخی قدمت رکھتا ہے، اس لئے آپ کو بھی اپنے آباء اور اجداد کے نقش قدم پر چل کر اپنے دین کی تقویت کے ساتھ جوانوں اور نوجوانوں کی حفاظت بھی کرنا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی روح اللہ الموسوی الخمینی نماز کےبارے میں فرماتے ہیں:
فطرت کمال طلب اور راحت طلب ہے اور سعادت کی حقیقت کمال مطلق اور راحت مطلق ہے اور یہ بات نماز میں جو خیر الاعمال ہے قلبی و قالبی اور ظاہری و باطنی ہر اعتبار سے حاصل ہوتی ہے، کیونکہ نماز صورت و ظاہر کے لحاظ سے ایک بڑا اور جامع ذکر ہے اور اسم اعظم کے ذریعے ثنائے الٰہی ہے جو تمام شئون الٰہیہ کا جامع ہے...
فطرت جس کی شیدا ہے اور کامل طمانینت ، مطلق راحت اور مکمل عقلی سعادت اسی سے حاصل ہوتی ہے " الا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ "-
آداب نماز، ص۱۰۹