امام خمینی اور رہبر معظم انقلاب کے فرمودات: قومی ووٹ، معیار عمل اور عوام کے ووٹ، حق الناس ہے۔
آریا نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، صوبائی چیف الیکشن کمشنر نے امام اور رہبر معظم انقلاب کے فرمودات میں: " قومی ووٹ کے ملاک " اور " عوام کے ووٹ کے حق الناس " ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امام اور رہبر انقلاب کے فرمودات کو انتخابات کے منتظمین کےلئے لائحہ عمل قرار دینے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا: حکومت کےلئے انتخابات میں سب سے اہم اصول، لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا ہے، بھاری اکثریت سے انتخابات میں لوگوں کی شرکت سے ملک میں عقلانیت حاکم ہوسکتی ہے۔
الہی تبار نے 25 اسفند کے دن اںتخابات کی شروعات کے دستور کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ڈسٹرکٹ کونسلروں سے الیکشن کمیشن کے اراکین کے انتخاب پر زیادہ دقت سے کام لینے کی ضرورت ہے اور ایسے افراد کو نامزد کریں جو پوری طرح قانون پر عمل کرنے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ غیر جانبداری سے کام لیتے ہوئے اکثر شہریوں کی شرکت کو یقینی بنا سکیں اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرتے ہوئے قانونی راستے پر گامزن ہوں۔
صوبائی انتخابات کے سربراہ نے کہا: انتخابات میں شفافیت، عوامی ووٹ کی حفاظت، انتخابات کے منتظمین کا جوابدہ ہونا، انتخابات میں جن کو حق مداخلت نہیں ہے ان کی عدم مداخلت، رہبر معظم ابقلاب اسلامی کے انتخابی عمل کی پالیسی کے اہم اصول میں شامل ہیں۔
صوبے میں گورنر کے سیاسی اور سیکورٹی معاون نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں کہا: جب تدبیر اور امید سے آراستہ حکومت نے کام کا آغاز کیا تھا تو انہیں جہاں مشکل اقتصادی حالات کا سامنا تھا وہیں حکومت اور حکومت کی خارجہ پالیسی پر عوامی عدم اعتماد کا بھی سامنا تھا اور معاشرے کے مختلف طبقات مایوسی کا شکار تھے اور ملک پر پابندیاں سایہ فگن تھیں، اسی لئے عوام نے گذشتہ انتخابات میں روحانی کو جو دیگر امیدواروں کے آراء اور خیالات سے مختلف خیالات رکھتے تھے، کو ووٹ دےکر منتخب کیا۔
الہی تبار نے مزید کہا: ایران کی سلامتی خطے میں بے مثال ہے اور خطے میں داعش کے قیام سے یورپی ممالک سمیت خطے کی ریاستوں کو تشویش لاحق ہےکہ داعش کی نابودی کی صورت میں ان کے باقی ماندہ عناصر ان کی قومی سلامتی کےلئے خطرہ بن سکتے ہیں جبکہ اس حوالے سے ایران کو کسی طرح کا کوئی خطرہ لاحق نہیں؛ انشاءاللہ تعالی۔
الہی تبار نے اظہار کیا: مشترکہ جامع ایکشن پلان (برجام) سے قبل اور تیل پر عائد سنگین پابندیوں کے نتیجے میں ہمارے ملک کا نام اوپیک میں اہم رول ادا کرنے والے ممالک سے خارج کیا گیا تھا اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد اور تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں تمام ممالک کے آئل حصص میں کمی آ گئی جبکہ مذاکرات کے نتیجے میں ایران کے تیل کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔