فاطمہ (س) کی حقیقت کو سمجھنے سے عاجز ہیں ہم

فاطمہ (س) کی حقیقت کو سمجھنے سے عاجز ہیں ہم

فاطمہ(س) وہ صدف ہے جس کے گوہروں میں امام حسن سے لےکر امام زمانہ علیہم السلام تک شامل ہیں اور یہی صدف اجرت رسالت قرار دیا گیا ہے۔

فاطمہ(س) وہ صدف ہے جس کے گوہروں میں امام حسن سے لےکر امام زمانہ علیہم السلام تک شامل ہیں اور یہی صدف اجرت رسالت قرار دیا گیا ہے۔

آیت الله العظمی وحید خراسانی نے شہزادی کونین حضرت فاطمہ الزہراء سلام الله علیها کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں فرمایا:

فاطمه سلام الله علیها ایک ایسے قیمتی صدف کا نام ہے جس کے گوہروں میں امام حسن مجتبی علیہ السلام سے لیکر پردۂ غیب میں مخفی حضرت ولی عصر علیہم السلام تک شامل ہیں، یہی وہ صدف ہے جسے اجرت رسالت قرار دیا گیا ہے۔

ایام فاطمیه کی آمد کے موقع پر ایسی فرصت میسر ہوتی ہے جس میں صدیقہ کبری سلام الله علیها  کا نام زندہ کیا جا سکتا ہے۔ ہم میں سے کسی نے بھی بی بی دو عالم جناب سیدہ سلام الله علیها کو نہیں پہچانا اور ان کی عدم شناخت، ضابطے کے عین مطابق ہے، کیونکہ معتبر روایت میں آیا ہے:

" إنما سمیت فاطمة، فاطمة، لأن الخلق فطموا عن معرفتها " آپ کو فاطمہ اس لئے کہا جاتا ہےکہ لوگ آپ کی معرفت سے عاجز ہیں۔ اس روایت کے مطابق جن اور انس سے لیکر عرشی مخلوق تک کسی کو آپ کی معرفت ممکن نہیں۔

تمام مخلوقات کی خلقت، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ کی بعثت اور خلقت کےلئے مقدمہ ہے اور جس خالق نے اس عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کی بعثت کو تمام مومنین پر ایک عظیم احسان قرار دیا ہے اسی خالق نے صدیقه کبری سلام الله علیها جیسی عظیم ہستی کے وجود سے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ پر احسان جتایا، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:

" إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ، فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ، إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ " اے رسول بیشک ہم نے تمھیں کوثر عطا کیا لہٰذا تم اپنے رب کےلئے نماز پڑھو اور قربانی دو، یقینا تمھارا دشمن ہی ابتر اور بے اولاد رہےگا۔

حضرت زہراء سلام الله علیها کا نور کہاں سے کہاں تک پھیلا ہوا ہے کسی کو اندازہ نہیں؛ ایسے میں ان کی معرفت کیونکر ممکن ہے؟

امام صادق علیہ السلام  سے جابر روایت کرتے ہیں:

" لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ خَلَقَهَا مِنْ نُورِ  عَظَمَتِهِ " خدا نے فاطمہ سلام الله علیها کو اپنی عظمت کے نور سے خلق کیا ہے، اسی لئے مخلوق خدا، آپ کی معرفت سے عاجز ہے، ہم عمر بھر فاطمہ کہتے ہوئے بھی ان کے نام کی حقیقت کو درک نہیں کرسکے۔

جبرئیل امین علیہ السلام نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کو مخاطب ہو کر فرمایا:

" وَ لَسَوْفَ یُعْطِیکَ رَبُّکَ فَتَرْضَى " آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائےگا کہ آپ راضی ہو جائیں گے اور رب نے جو چیز سرکار ختمی مرتبت کو عطا کی، وہ فاطمہ الزہراء سلام الله علیها کی ذات تھی۔

امام خمینی علیہ الرحمہ " امامت اور انسان کامل " نامی کتاب میں فرماتے ہیں:

اے محمد! ﷲ تعالیٰ ہمیشہ یکتائی میں اکیلا ہی تھا؛ پس اس نے محمد، علی اور فاطمہ (صلوات ﷲ علیہم) کو خلق کیا؛ پس وہ ایک ہزار دہر تک یونہی رہے ... اور ان اشیاء کے امور ان کے حوالے کردئے...

یہ ہستیاں خدا کی تابعدار ہیں اور ارادۂ خداوندی کے برخلاف ہرگز کوئی ارادہ نہیں کرتے، نیز وہ خدا کی حلال کردہ چیزوں کو حلال اور خدا کی حرام کردہ چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔

حوالہ: جماران خبررساں ایجنسی

ای میل کریں