موسسہ تنظیم و نشرآثار امام خمینی کی جانب سے ایک جعلی انٹرویو کا جواب
مشرق نیوز کے مطابق، 2 جنوری 2017ء کو حجت الاسلام سید حمید روحانی نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران اظہار کیا: حال ہی میں حوزہ علمیہ قم میں ایک کانفرنس منعقد ہوا جس میں «شیخ میرزا علی خراسانی» کے نام سے "شیخ علی تہرانی" کا ایک جعلی انٹرویو منظر عام پر آیا جس میں اہانت سے کام لیتے ہوئے معمار انقلاب حضرت امام خمینی کی شان میں گستاخی کی گئی اور امام خمینی پر ایران کی سابق شاہی حکومت کی خفیہ پولیس "ساواک" کے ساتھ مفاہمت کا الزام عائد کیا گیا ہے ...
موسسہ تنظیم و نشرآثار امام خمینی نے انقلاب کے واقعات کے بارے میں جھوٹ پرمبنی تین شایعات کے جواب میں مذکورہ کانفرنس کے منتظمین کے نام جواب ارسال کرتے ہوئے زور دیا ہےکہ " شاہی حکومت کی خفیہ پولیس ساواک کے ساتھ امام کا معاہدہ اور اس پر دستخط؛ امام کی رہائی کے حق میں بیرون ملک مظاہروں کا فقدان؛ اور 1964 میں امام کی جانب سے شاہی حکومت کے انتخابات کے بائیکاٹ کی مخالفت پرمبنی تینوں افواہیں، سراسر جھوٹ پرمبنی ہے"۔
موسسہ نے واضح کیا:
اگرچہ جنگ کے دوران صدام کی حمایت اور عراق میں موجود منافقین کی پناہ میں رہنے والے غیر معتدل اور گالیان بکنے والے فحش گو کے بیانات کی ذاتی کوئی حیثیت نہیں، تاہم میڈیا سے مربوط بعض ذرائع ابلاغ میں ان الزامات کے شائع ہونے پر موسسہ کی جانب سے اس خدشے کے پیش نظر کہ "عدم جوابدہی سے جہاں جھوٹ پرمبنی بے بنیاد دعوؤں کی توثیق کا خدشہ پایا جاتا ہے اور مستقبل میں مورخین کےلئے غلط فہمی کا اندیشہ بھی ہوسکتا ہے" جواب دیا جاتا ہے۔
۱/۔ " شاہ کی خفیہ پولیس ساواک کے ساتھ امام کا معاہدہ اور اس پر دستخط؛ امام کی رہائی کے حق میں بیرون ملک مظاہروں کا فقدان اور 1964 میں شاہی حکومت کے انتخابات کے بائیکاٹ کی مخالفت پرمبنی امام کے موقف کی افواہیں، جھوٹ پرمبنی ہے"۔
۲/۔ 15 خرداد عوامی احتجاج کو کچلنے اور امام خمینی اور علماء کرام کی گرفتاری کے بعد، حضرت امام خمینی سمیت مراجع عظام کا شاہ کی خفیہ پولیس ساواک کے ساتھ مفاہمت پرمبنی خبروں کی افواہیں، شاہی حکومت کی ایک چال تھی جو ساواک کے ذریعے ہھتکنڈے کے طور پر پھیلائی جا رہی تھی تاہم امام اور ان کے ساتھیوں کے بر وقت اقدام نے ان کی اس سازش کو ناکام بنادیا، یہاں تک کہ 15 خرداد کے واقعے کے بعد، انقلاب اسلامی کے تاریخی واقعات میں شاہ کی شکست کو ایک اہم موڑ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔
۳/۔ ان دعووں کے جھوٹے ہونے کے ثبوت میں امام خمینی کے جدوجہد پرمبنی بہت سے ریکارڈ، شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک اور دیگر اداروں اور مراکز میں موجود ہونے کے ساتھ اس سلسلے میں خود حضرت امام خمینی کے بہت سے واضح بیانات سمیت اس دور کی سیاسی اور مذہبی شخصیات کی جانب سے منظر عام پر آنے والی بہت سی دستاویزات، شامل ہیں کہ جن میں سے بعض کی جانب یہاں اشارہ کیا گیا ہے۔
موسسہ میں موجود رپورٹوں اور دستاویزات کے جانچ پڑتال کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوتی ہےکہ اسلامی انقلاب کی تاریخ کے روشن مسائل اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے واضح بیانات پرمشتمل موقف میں تحریف، گزشتہ چند سالوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سرگرم دشمن ملکوں کے زیر اثر میڈیا کا منافقین کے تعاون سے انجام پانے والے ان مذموم عزائم کا حصہ ہے جو اسلامی انقلاب کو مخدوش کرنے کےلئے وسیع پیمانے پر بہت تیزی کے ساتھ انجام دیا جاتے ہیں۔
جھوٹی دستاویزات کی بیس پر انقلاب اسلامی، شاہی حکومت اور امام خمینی سے متعلق مختلف موضوعات پر بی بی سی اور وائس آف امریکہ اور اس طرح کے دیگر ذرائع ابلاغ میں جھوٹی ڈاکومنٹری کی تشہیر، دشمن کی اسی مہم کا حصہ ہے۔
بدقسمتی سے ملک کے اندر اس طرح کے موضوعات پر مناسب رد عمل نہ ہونے کی وجہ سے دشمن کےلئے استحصال کے مواقع فراہم ہوتے ہیں اسی لئے ان موارد میں نظارتی اداروں کی کڑی نگرانی ضروری اور لازمی امر ہے۔
موسسہ تنظیم و نشرآثـــار امام خمینی رحمت اللہ علیہ
حوالہ: جماران خبررساں ویب سائٹ