شجاعت کے معنی غیر منصفانہ برتاؤ نہیں

شجاعت کے معنی غیر منصفانہ برتاؤ نہیں

معاشرہ اور فرد میں اصلاح کا سخت ترین دور وہ وقت ہےکہ جب اس کی جان اور دل میں ایک ناپسند اور نامطلوب امر، پسندیدہ اور مطلوب شمار ہونا لگے۔

معاشرہ اور فرد میں اصلاح کا سخت ترین دور وہ وقت ہےکہ جب اس کی جان اور دل میں ایک ناپسند اور نامطلوب امر، پسندیدہ اور مطلوب شمار ہونا لگے۔

جماران کے مطابق، آیت اللہ سید حسن خمینی نے " طالب علموں کے اسلامی گروہوں کی ہم فکری"؛

حسینیہ جماران کی نشست میں شرکت کرنے والوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کبھی بھی سیاست آپ لوگوں کےلئے اصل اور بنیاد نہیں بننا چاہیئے، اظہار کیا: جب سیاست اصل ہوجائے، انسان اپنی آنکھ حقایق پر بند کر دیتا ہے اور ایسی مصیبتوں میں گرفتار ہوتا ہےکہ جس میں طول بشری تاریخ میں بہت سے بڑے بڑے افراد گرفتار رہے ہیں۔

آپ نے تاکید کی کہ ہمیشہ حقیقت کی تلاش میں رہیں اور اپنی سیاسی زندگی کی ابتداء سے خود کے ساتھ عہد کریں کہ جس چیز پر عقیدہ نہیں ہے ہرگز زبان پر نہیں لائیں گے، اس پر عمل اور اس کی ترویج اور فروغ کےلئے کبھی بھی کوشش نہیں کریں گے۔

انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اصلاح، اپنی ذات سے شروع کرنے چاہیئے، تصریح کی: معاشرہ اور فرد میں اصلاح کا سخت ترین دور وہ وقت ہےکہ جب اس کی جان اور دل میں ایک ناپسند اور نامطلوب امر، پسندیدہ اور مطلوب شمار ہونا لگے۔ اسی لئے اگر ہمارے اندر ناپسندیدہ امر کی اصلاح کی طاقت نہیں، تو کم سے کم اس امر کے مذموم اور ناپسندیدہ ہونے کی خود کو یاد دہانی کرنی چاہیئے۔

یادگار امام نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارے معاشرے کا اصل درد انصاف ہے، تصریح کی: اگر ہمارے پاس انصاف ہو تو ہم دوسروں کو مدنظر اور انھیں حیثیت دیں گے اور قانون نے جو امتیازات ہمیں دیا ہے ان کو اپنے حق میں استعمال نہیں کریں گے۔

سید حسن نے تاکید کی: شجاعت کے معنی انصاف کے خلاف برتاؤ کرنے کے نہیں ہیں؛ اس لئے بہادری انصاف کے ساتھ دیکھائیں اور ایسی حقیقت کی تلاش میں رہیں جسے کی روشوں کو انصاف  نے نشو و نما دیا ہے اور اپنی جستجو کو شجاعانہ طور پر اعمال کریں۔

یادگار امام نے اپنے کلمات کے اختتامیہ میں کہا: ان تین شروطوں کے پابند رہنے کی صورت میں ہی مطمئن اور آرام ضمیر کے مالک اور یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے صحیح اقدام کیا ہے اور جو تشخیص دی ہے اسی کے مطابق  عمل کیا ہے۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں