امریکہ جیسی مستکبر طاقتیں، دنیا پر مسلط ہونا چاہتی ہیں؛ اسلام، قرآنی فکر و عمل کو انسانیت کےلئے باعث سعادت سمجھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے خارج فقہ کے درس کے دوران، 9 دی 1388 ھ،ش بمطابق 29 دسمبر 2009ء کے یادگار دن کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے دشمنوں کی اسلام کی حاکمیت اور اسلامی جمہوریہ ایران سے عملی طور پر کینہ پروری اور دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
آج اسلامی جمہوریہ ایران کے مدمقابل موجود طاقتیں ملت ایران کے عزم و ارادے اور اس کی روحانی اور مادی قدرت و طاقت کو سلب کرنے کے درپے ہیں اور ہمیں چاہئے کہ ہم اس قدرت و طاقت کی حفاظت اور اس میں روز بروز اضافے کی کوشش کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی روایت کا تذکرہ کرتے ہوئے قدرت و طاقت کو عالم بشریت کےلئے خیر و سعادت کے حصول کا ذریعہ قرار دیا اور فرمایا: امریکہ جیسی مستکبر طاقتیں، جس چیز کو معاشرے کےلئے باعث سعادت اور امریکی اقدار کا نام دیتی ہیں اسے وہ مال و دولت جمع کرکے اور دنیا پر مسلط ہو کر حاصل کرنا چاہتی ہیں، لیکن اسلام، انسانی کمالات کے حصول اور معاشرے کے تمام شعبوں میں قرآنی فکر و عمل کے جاری رہنے کو انسانیت کےلئے باعث سعادت سمجھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام کے نتیجے میں پیدا ہونے والی فوجی طاقت اور خطے کے گوناگوں مسائل میں قدرت اور اثر و رسوخ کو بڑی طاقتوں کی دشمنی اور کینہ پروری کا سبب قرار دیا اور فرمایا:
تسلط پسند نظام دنیا میں ظلم اور امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھانے والی ہر فکر اور ہر تحریک کا مخالف ہے لیکن جب یہ دیکھتا ہےکہ اس تحریک نے ایک ملت کے سیلاب کو خاص رخ دے دیا ہے تو اس وقت وہ ان تحریکوں کے مد مقابل اپنی پوری توانائی کے ساتھ ڈٹ جاتا ہے۔
آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سازشوں اور دشمنی کو ایسے ایران میں تسلط کے نظام کی مخالفت کا مظہر قرار دیا کہ جو بے پناہ قدرتی، انسانی اور اقتصادی وسائل و ذخائر، گفتگو دلیل اور سیاسی منبر، قابل فخر فوج اور فوجی ساز وسامان کا حامل ہے اور فرمایا:
اسلامی جمہوریہ ایران ان طاقتوں کے مد مقابل اپنی قدرت و طاقت میں اضافہ کرےگا اور بار بار اندرونی قوت و طاقت میں اضافے اور اندرونی ساخت و ساز کے استحکام پر تاکید کئے جانے کی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فکری، اقتصادی، اجتماعی اور عوامی رضاکاروں سمیت مختلف میدانوں میں قدرت وطاقت کے حصول کو ایک ضروری امر قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا: اسلامی انقلاب کے تقریبا چالیس سال بعد بھی بائیس بہمن [بمطابق گیارہ فروری] کو لاکھوں افراد کا سڑکوں پر نکلنا عوامی طاقت میں اسلامی نظام کی قدرت و طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کی دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نو دی کے واقعے کو اسلامی نظام کی قدرت وطاقت کی ایک اور مثال قرار دیا اور مزید فرمایا: اس بےمثال واقعے کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں تھا بلکہ وہ فکری طاقت کہ جو اسلامی نظام کا بنیادی حصہ ہے اس بات کا سبب بنی کہ عوام کو سڑکوں پر لے آئے اور یہ عظیم واقعہ رونما ہوا۔
آپ نے اسلامی نظام کی طاقت کا باعث بننے والے اجزاء کو ختم کرنے کےلئے دشمنوں کی سازشوں اور منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا دشمن اس چور کی طرح ہےکہ جو کسی گھر میں چوری کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ظاہری طور پر یہ دکھانے کی کوشش کرتا ہےکہ اس کی دشمنی کی وجہ صاحب خانہ کا اسلحہ ہے جو اس نے اپنے دفاع کےلئے اٹھا رکھا ہے اور اگر وہ اسے زمین پر رکھ دے تو دشمنی ختم ہوجائےگی۔ بنا بر ایں، وہ کوشش کرتا ہےکہ مختلف بہانوں سے اور مختلف طریقے اپنا کر من جملہ، بات کرکے، مزاح کرکے، مسکرا کر اور ڈرا دھمکا کر صاحب خانہ سے اسلحہ چھین لے اور گھر میں گھس جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح سعادت اور بدبختی کو طاقت کے صحیح یا غلط استعمال کا نتیجہ قرار دیا اور ایٹمی ہتھیاروں کی طاقت کے بارے میں فرمایا:
ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کی انتہائی اہم فقہی اور عقلی بنیادیں ہیں لیکن حکومت اور قوم کے پاس طاقت کی دیگر اقسام کو حاصل کرنے کی کوشش کا امکان موجود ہے۔
http://www.leader.ir/