ہاشمی، روح اللہ کے فرزند اور انقلاب اسلامی کی مایہ ناز شخصیت، برسہا برس استقامت اور مجاہدت کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
آیت الله ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر صدر حسن روحانی نے اپنا تعزیتی پیغام جاری کیا۔ اس تعزیتی ﭘﯿﻐﺎﻡ ﮐﺎ ﻣﺘﻦ، انتخاب رپورٹ کے مطابق، ﺣﺴﺐ ﺫﻳﻞ ﮨﮯ:
بسم الله الرحمن الرحیم
إنا لله وإنا إلیه راجعون - وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یشْری نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّهِ وَ اللَّهُ رَؤُفٌ بِالْعِبادِ
"اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اپنے نفس کو مرضی پروردگار کےلئے بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔"
حضرت فاطمہ معصومه(س) کی وفات اور امیر کبیر ایران کی مظلومانہ شہادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران، اپنے ایک اچھے لیڈر کی جدائی پر غم منا رہی ہے اور عالمی سامراج اور استکبار کے خلاف جدوجہد کرنے والا قومی ہیرو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا ہے۔
حضرت آیت الله اکبر ہاشمی رفسنجانی، روح اللہ کے ثابت قدم فرزند اور رہبر انقلاب اسلامی کے دیرینہ ساتھی اور انقلاب اسلامی کی مایہ ناز شخصیت، برسہا برس استقامت اور مجاہدت کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ تاریخ کس قدر اہمیت کی حامل تھی کہ جس نے صبر و تحمل، رواداری اور استقامت سے لبریز شخص کے انتقال کےلئے اس دن کا انتخاب کیا کہ جس دن خمینی کبیر کے دفاع کےلئے قیام کا آغاز ہوا تھا۔
ہاشمی کے بارے میں گفتگو کرنا میرے لئے نہایت دشوار ہے۔ میری زندگی کے کئی برس انکے ساتھ گزرے۔ وہ ایرانی عوام کی جدوجہد کے دوران امام خمینی کی قیادت کے زیر سایہ، ایک نہایت سچے انقلابی کی حیثیت سے کردار ادا کرتے رہے۔ برسہا برس قید و بند اور جیل کی صعوبتیں اسے ہم سے جدا نہ کرسکیں۔ وہ ہمیشہ اسلامی انقلاب کے رہنماؤں کی صف اول میں کھڑے تھے انہوں نے قم سے نجف اور پیرس سے تہران تک کبھی بھی امام کو تنہا نہیں چھوڑا۔ ہاشمی کا شمار اسلامی جمہوری ایران کے عظیم بانیوں میں ہوتا ہے۔
ملک کے آئین، پارلیمنٹ، مجلس خبرگان رہبری، تشخیص مصلحت نظام کونسل، صدارت، جمہوری اسلامی پارٹی، پاسداران انقلاب اسلامی اور اسلامی انقلاب کے تمام اداروں کی پیشرفت میں ہاشمی کے دور اندیشی پر مبنی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
آج اسلام کا ایک قیمتی اثاثہ، ایران کا امیر کبیر اور اسلامی انقلاب کا بہادر لیڈر ہم سے بچھڑ گیا ہے اور ہم ان کی بے نظیر شخصیت سے محروم ہوگئے ہیں۔
وہ امام کے محبوب اور لوگوں کے خدمت گزار تھے جہاں کہیں بھی انہوں نے کسی وظیفے اور ذمہ داری کو نبھانے کےلئے قدم آگے بڑھایا وہاں امام اور رہبر انقلاب اسلامی کےلئے تسلی کا باعث بنے۔ وہ اپنے مثالی تجزیوں سے دنیا کو بہت خوب جانتے تھے۔ دفاع مقدس کے دوران، نماز جمعہ کے دوران دئے جانے والے ان کے خطبے لوگوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے تھے۔ وہ مظلومیت میں اپنے دیرینہ ساتھی شہید بہشتی کی مانند تھے اور قدردانی نہ ہونے پر انہیں کوئی رنجش نہیں ہوتی تھی۔
ہاشمی کبھی بھی جنگ سے مرعوب نہیں ہوئے تاہم وہ صلح کو ترجیح دیتے تھے۔ وہ جہاں میدان نبرد کے عظیم لیڈر تھے وہیں جنگ کو انجام تک پہنچانے والے عظیم ہیرو بھی تھے۔ ایسی شخصیت کے بارے میں گفتگو کرنا جو ملک کے اہم بنیادی ستونوں میں سے تھے، آسان نہیں ہے۔ وہ امام کے رازدار اور رہبر انقلاب اسلامی کےلئے بہترین معاون و مددگار تھے۔ وہ ایران اور ایرانیوں کےلئے بڑے اہداف رکھتے تھے اور زندگی کے آخری مرحلے تک انہوں نے ایران کی ترقی اور پیشرفت کےلئے کام کیا۔ انہیں بہت سی بے وفائیوں کا سامنا کرنا پڑا مگر انہوں نے وفاداری کا ثبوت دیا۔ وہ اعتدال کی راہ سے منحرف نہیں ہوئے اور اس حوالے سے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ ملک کی مصلحتوں کو ہر چیز پر مقدم رکھتے تھے اور ایران کی ہوشیار اور قدرداں عوام، اپنے خدمت گزاروں کے کردار کو کبھی بھی فراموش نہیں کرےگی۔
ہاشمی کا نام اس سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہےکہ انقلابی تحریک کی تاریخ میں اس کے کردار کو 1340 کے عشرے سے لیکر انقلاب اسلامی کی کامیابی تک، آٹھ سالہ دفاع مقدس سے لیکر تمام اہم مواقع پر زندگی کے آخری سانس تک نیز انکی زندگی سے متعلق ایرانی عوام کے دلوں میں موجود نقوش کا انکار نہیں کیا جاسکے۔ امام خمینی کے بقول: " ہاشمی زندہ ہے، کیونکہ تحریک انقلاب زندہ ہے"۔
میں تین روزہ سوگ اور ایک دن کی عام چھٹی کا اعلان کرتے ہوئے اس قومی ہیرو، اسلامی مفکر اور اسلامی جمہوریہ کے قیمتی اثاثے کے فقدان پر حضرت امام زمانہ علیہ السلام، رہبر انقلاب اسلامی، مراجع عظام، علمائے کرام، انقلاب اسلامی کی نمایاں شخصیتیں، ایرانی شکرگزار قوم، خاص طور پر کرمان اور رفسنجان کی عوام، تمام دوستوں، بالخصوص پسماندگان، انکی اہلیہ محترمہ، فرزندوں اور بھائیوں کی خدمت میں تسلیت عرض کرتا ہوں۔
خدا کی بارگاہ میں دعاگوں ہوں خدا انکے درجات کو بلند کرے اور انہیں امام خمینی اور انقلاب اسلامی کے شہدا کے زمرے میں محشور فرمائیں اور تمام پسماندگان کو صبر جزیل عطا فرمائیں۔
حسن روحانی
صدر مملکت اسلامی جمہوریہ ایران