امام خمینی نے اپنی اس کتاب میں ایسے خلفاء کا تذکرہ کیا ہے جو ان کے مشن کے ہر عالم میں کمال الہی کے مظہر ہیں۔
جماران کے مطابق، ڈاکٹر فاطمه طباطبائی نے اس نشست میں اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ " امام خمینی نے اپنی عرفانی زندگی میں حقیقت کو صحیح طریقے سے درک کرنے کےلئے علم و عمل جیسے دو پروں کے ذریعے قدم اٹھایا ہے، کہا: امام کا عرفانی تحفہ، ان اسرار سے پردہ اٹھانا ہے جو قوس نزول اور قوس صعود یا پھر دائرہ وجود میں بحث كا مركز قرار پاتا ہے۔
کتاب کے نام "مصباح الهدایه" سے واضح ہےکہ امام خمینی کا قیمتی تحفہ قوس نزول اور قوس صعود کے باب میں خلافت اور ولایت کے راز سے پردہ اٹھانا ہے۔
اسلامی عرفان ایسوسی ایشن کے صدر نے واضح کیا: امام خمینی نے اپنی اس کتاب میں ایسے خلفاء کا تذکرہ کیا ہے جو ان کے مشن کے ہر عالم میں کمال الہی کے مظہر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: امام خمینی کی نگاہ میں معرفت کائنات کےلئے خدائی ارادے کے تحت (جس میں خدا کی معرفت کے ساتھ آغاز کو انجام سے ملانا شامل ہے) کسی خلیفہ کا ہونا ضروری ہے جو ذات الہی اور اسماء الہی کے درمیان واسطہ قرار پائے اور اسی ہدف کو تحقق بخشنے کےلئے غیب کے آغاز سے غیبی زبان کو استعمال کرتے ہوئے دستور دیا جاتا ہے تاکہ اسماء اور صفات کے جلووں میں اس کا ظہور ممکن ہوسکے، فیض الہی اس عمل کو قبول کرتے ہوئے خلافت کی منزل میں قدم رکھتا ہے اور اولین خلیفہ کے عنوان سے لباس خلافت زیب تن کرتا ہے اور یوں اسمائے الہی کے آئینے میں خدائی تجلیات کا مظہر قرار پاتا ہے۔
ڈاکٹر طباطبائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: خدا کے اسم اعظم یا خلیفہ الہی کا ظہور خدا کے دو نام رحمان اور رحیم میں ہوا ہے جن کا شمار خدا کے جمالی ناموں میں ہوتا ہے، یہی وجہ ہےکہ رحمت خدا، غضب سمیت اس کے تمام اسماء پر سبقت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام خمینی نے کائنات کی تخلیق میں ترتیب اور الہی کمالات کے ظہور میں خلیفہ الہی کے کردار کو بیان کرنے کے بعد اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہےکہ "خلیفہ الہی کے حضور اور ظہور کو صرف معرفت نفس کے ذریعے درک کیا جاسکتا ہے، اسی لئے معرفت نفس پر توجہ بہت ضروری ہے، نیز اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہےکہ ایک ہی حقیقت، وحدت میں کثرت کا روپ دھار کر، وجود کے تمام مراتب اور مراحل میں کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
مرحوم سید احمد خمینی کی زوجہ ڈاکٹر طباطبائی نے تاکید کرتے ہوئے کہا: کمال انسانی کےلئے خلافت اور ولایت کی پہچان نہایت ضروری ہے؛ یہی وجہ ہےکہ حضرت امام خمینی نے اس امر کی وضاحت اور تشریح کےلئے قلم فرسائی کرتے ہوئے کتاب لکھنے کی زحمت اٹھائی۔
کتاب کے ایک حصے میں امام نے انبیائے الہی کی خلافت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "یہ الہی خلافت انبیاء علیہم السلام کو حاصل ہوتی ہے، انبیاء علیہم السلام میں سب سے جامع اور خلافت مطلقہ کی حامل فرد، نبی مکرم اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی ذات گرامی ہے، انبیاء الہی کا وظیفہ لوگوں کو خدا شناسی اور معرفت الہی کی دعوت دینا ہے، اسی لئے تمام خلفائے الہی کا مقصد توحید اور معرفت خدا کی جانب لوگوں کو دعوت دینا ہے۔
امام خمینی کی بہو نے مزید کہا: لوگوں کو اس مقصد تک پہنچنے کےلئے راستہ ہموار کرنا نہایت ضروری ہے اور حکومت کی تشکیل سے گویا ایسی معرفت کی تیاری ہوتی ہے اور اسی نقطے سے خدا کی معرفت اور سیاست کے درمیان رشتہ قائم ہوتا ہے، اسی پس منظر میں حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ وہ سماج کو ایک توحیدی معاشرے کی جانب گامزن کردے، الہی تصور پرمشتمل معاشرے کی تشکیل سے جہاں خدا کی ہر مخلوق کی خدمت کو خدا کی خدمت تصور کیا جاتا ہے وہی لوگوں پر حکمرانی کو الہی حکمرانی جانا جاتا ہے۔
خانم طباطبائی نے کہا: امام خمینی کی نظر میں علم فقہ کا اصلی ہدف خدا کی پہچان ہے یہی وجہ ہےکہ امام کے افکار کی رو سے علم فقه اور عرفان میں رابطہ پایا جانا ناگزیر امر ہے اسی نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امام، صراحت کے ساتھ فرماتے ہیں: "علم فقہ کو عرفان کے باطن سے لاتعلق نہیں ہونا چاہئے" امام کے بیانات میں اس سے بھی زیادہ صراحت وہاں پائی جاتی ہےکہ آپ ان افراد کو جو لوگوں کو ظاہری شریعت کی دعوت دیتے ہوئے شریعت کو دین کے ظاہر کے طور پر پیش کرتے ہیں، شیطانی کارندے اور راہ انسانی میں کانٹے بچھانے والوں کے عنوان سے یاد کرتے ہیں، جنکی عادت یہ ہےکہ اگر مسلک عرفان سے وابستہ کوئی فرد خدا کے بندوں کےلئے رحمت کے کسی باب کو وا کرتے ہوئے حکمت الہی کی کتاب کے اوراق سے کسی صفحے کی ورق گردانی کرنے لگتی ہے تو اس پر یہ لوگ بے جا الزامات، تہمتوں اور بد زبانی سے دریغ نہیں کرتے۔
امام خمینی، دانشمند حضرات سے شفارش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
" اگر بعض عارفوں کی جانب سے کوئی ایسی بات سامنے آئے جو آپ کےلئے نا آشنا ہو تو بغیر کسی شرعی دلیل کے اس کے نادرست ہونے پر حکم نہ لگایا جائے" ۔ (سرالصلوه 38)
اس نشست کے شرکا میں ڈاکٹر فاطمه طباطبائی، فریده مصطفوی (امام کی صاحبزادی)، آیت الله عباس علی روحانی اور حجت الاسلام و المسلمین سید یدالله یزدان پناه شامل تھے جن کے حضور میں کتاب «فروغ معرفت» کی رونمائی ہوئی۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ