آیت اللہ جوادی آملی: وحدت، ایک سفارشی اور مشورہ کی بات نہیں ہے۔
جماران کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے سورہ مبارکہ حجرات کی نورانی آیات کی تفسیر کے درس میں فرمایا: تمام انسانوں کے وجود میں ضرور ایک میزان اور ترازو پایا جاتا ہے۔ انسانی معاشرہ ایک فرد کی مانند ہے " انما المومنون اخوۃ"؛ کسی بھی شخص کو اپنی توہین یا اپنے وجود کی حدود کو پایمال کرنے یا خود سے خیانت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
آیت اللہ نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا: دین کہتا ہےکہ نہ خود کو چھوٹا کریں اور نہ دوسروں کو برا بھلا کہیں۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے: کوئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا ہےکہ میں اللہ تعالی کے پاس سب سے زیادہ عزیز اور محبوب ہوں۔ مولا امیر المومنین(ع) کے نورانی بیان کے مطابق، یہ بات کہ کون غنی ہے اور کون فقیر ہے، قیامت کے میدان میں معلوم ہوگا۔
آپ کے بیان کے تحت معاشرہ، نفس واحد کی مانند ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ ملک اور عوام متحد رہے تو رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ کے اس عظیم نورانی بیان کو جو آپ نے فتح مکہ کے واقعہ میں فرمایا: " انما المومنون ید واحدہ" ہیں اور اجنبیوں کی نسبت ایک طاقتور ہاتھ ہیں؛ ہمارے لئے نمونہ عمل بنانا چاہیئے؛ اس بناپر مسلمان یدِ واحد بھی اور ایک دوسرے کے بھائی بھی ہیں۔
آیت اللہ نے وہابیت کو اسلامی معاشرہ، امتِ اسلام کےلئے ایک بہت بڑا خطرہ جانا اور بیان فرمایا: وہابیت، اس لئے خطرہ ہےکہ اس نے نہ خود کو پہنچانا، نہ اللہ تعالٰی کو، نہ نبی اعظم (ع) کو اور نہ ہی دین کی صحیح شناخت حاصل کی۔ وہابیت اجنبیوں کی ساخت و پرورش یافتہ ہے۔ یہ خود کو بھی نقصان دیتے ہیں اور دوسروں کو بھی۔
جوادی آملی نے یاد دہانی کی: آزاد اور خودمختار انسان ہی متحد یوتا ہے، جو نہ وہابی فکر و سوچ رکھتا ہے اور نہ ہی داعشی اور دنیا کی کوئی طاقت اسے نسل کشی اور قتل عام پر نہیں اُکسا سکتی ہے، ہمیں چاہیئے کہ وہابیت کے شیاطین الانس ہونے پر پورا یقین رکھیں؛ یہ کلام جو فرمایا گیا: امریکا شیطان بزرگ ہے، صرف ایک تشبیہ نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ