موجود صدی میں سامراجی اپنے ناپاک مقاصد اور شیطانی آرزوؤں کے جلدی سے جلدی حصول اور تکمیل کیلئے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ جرائد، اخبار، ریڈیو، ٹیلی ویژن، ویڈیو اور ڈش اینٹنا جیسے مختلف ذرائع کو بروئے کار لا کر معاشروں کو تربیت دینے والے نمونہ ہائے عمل میں تبدیلیاں پیدا کریں یا اگر ممکن ہو سکے تو موجودہ نمونہ ہائے عمل کا نام ونشان مٹا کر ان کی جگہ نئے نمونہ ہائے عمل پیش کریں ۔
اس صدی میں خالص محمدی(ص) اسلام کے پیروکار انقلابی اور فرض شناس مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ عورت کی اصلی اور حقیقی شخصیت (ایسی شخصیت جو خدا تعالیٰ کی جانب سے اسے عطا ہوئی ہے) کے تحفظ کے واسطے اصلی اور حقیقی نمونہ پیش کریں اور مسلمان عورت (جو کہ تمام میدانوں میں دنیا جہاں کی خواتین کی سردار حضرت فاطمہ(س) کہ جو ایک مثالی انسان کامل ہیں کے نقش قدم پر گامزن ہے) اس دنیا کی آزاد، حق طلب، فرض شناس اور ترقی یافتہ خواتین کیلئے عظیم مثالی حیثیت کی حامل ہے۔
عہد حاضر جو کہ عہد خمینی (ره) اور انسانی واسلامی نظریات کی نشأۃ ثانیہ کا عہد ہے، میں مسلمان عورت، جو عظیم اسلامی انقلاب میں حضرت امام خمینی (ره) کے مقدس افکار ونظریات کے نتیجے میں ایران میں وجود میں آئی ترقی کی، دنیا کی خواتین کیلئے حقیقی نمونۂ عمل ہے اور اس نمونہ عمل خاتون کا روایت پسند عورت، مقدس نما عورت اور یورپ کی اندھی تقلید کرنے والی عورت سے کوئی ناتا نہیں ۔
’’امید ہے کہ دیگر اسلامی ممالک کی خواتین عظیم اسلامی انقلاب کے نتیجے میں ایرانی عورتوں میں آنے والی معجزانہ خوشگوار تبدیلی سے سبق سیکھ کر اپنے اپنے معاشرے کی اصلاح اور اپنے اپنے ملک کو آزادی اور خودمختاری سے ہمکنار کرنے کی کوشش کریں گی‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۱۴، ص ۲۰۲)
مسلمان خواتین حضرت امام خمینی (ره) کے ساتھ کئے گئے اپنے عہد وپیمان پر سختی کے ساتھ کاربند رہتے ہوئے زندگی کے ہر لمحے میں آپ (ره) کے بتائے ہوئے نورانی راستے پر ثابت قدمی کے ساتھ گامزن رہنے اور آپ (ره) کے تمام ارشادات اور سیرت وکردار کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دینے کو اپنا فرض سمجھتی ہیں ۔ وہ (تمام میدانوں میں حاصل ہونے والے) اسلامی انقلاب کے عظیم ثمرات اور اقدار کی حفاظت کے علاوہ مکمل بصیرت کے ساتھ ’’مسلمان عورت‘‘ کی حیثیت اور منزلت کے تحفظ کی کوشش کرنے کو بھی اپنا فرض جانتی ہیں تاکہ ہر طرح کے گزند سے محفوظ رہیں اور مکمل بیداری کے ذریعے مسلمان عورت کی اصلی حیثیت میں مغرب پرستوں ، روایات پرستوں اور دقیانوسوں کے اثرانداز ہونے سے مانع ہوسکیں ۔