مسلمانوں کو ایک طاقتور آواز بننا چاہئے

مسلمانوں کو ایک طاقتور آواز بننا چاہئے

امریکا کے مسلمانوں کے دل میں خوف کا احساس نہیں ہونا چاہیئے۔

امریکا کے مسلمانوں کے دل میں خوف کا احساس نہیں ہونا چاہیئے۔

جماران کے مطابق، سہیلا آمن، ایک مسلم امریکی خاتون نے "عرب امریکن" کے خبری سائٹ میں لکھا ہے: اب ہمارا فاصلہ امریکا کی تاریخ کے اہم ترین صدارتی انتخابات تک بہت ہی کم باقی ہے؛ آٹھ نومبر کو ہمارا سامنا دو سادہ انتخاب سے ہے: ایک امیدوار جو ہمیں حیثیت اور میدان دیتا ہے؛ دوسرا امیدوار ہمیں گوشہ نشینی پر مجبور کرتا ہے!!

ایک امریکی مسلمان کے طورپر، ہم الیکشن میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں؛ اس وقت ہمارے سامنے دو راستہ ہیں: یا تو ہمیں پختہ عزم اور وحدت کے ساتھ عمل کریں یا پھر دور سے الیکشن کا تماشا کریں اور وہ ہمیں کنارے پر لگائیں۔

ڈونالڈ ٹرمپ امریکا کے الیکشن میں جمہوری خواہ پارٹی کا نامزد ہے جس کے بارے میں کہنا چاہیئے کہ مسلمانوں کا سامنے ایسے شخص ہے جو انھیں خوف، دہشت، پریشانی، نا امنی اور مزید گوشہ نشینی میں گیرنا چاہتا ہے؛ ٹرمپ کا الیکشن کے لفاظی مناظرات میں مقصد ہمیں بالکل سائٹ میں لگانا ہے، امریکا کے مسلمانوں کے دل میں خوف، دہشت اور غلامی کا احساس ڈالنا ہے؛ لیکن ہمیں آسانی کے ساتھ مرعوب اور خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے۔

حقیقت یہ ہےکہ اس انتخابات میں امریکا کے مسلمانوں کو ایک طاقتور آواز کی شکل میں ظاہر ہونا چاہیئے۔ امریکا میں مسلمان اہم اور موثر صوبوں میں رہتے ہیں اور مسلمان اپنی اس طاقت کو الیکشن کے دن اپنا ووٹ کے حق استعمال کرکے، دیکھا سکتے ہیں۔

بہرحال، یہ بات مسلمانوں پر موقوف ہےکہ اپنی حد تک الیکشن کے دن حاضر ہوں اور اپنی آواز دوسرں تک پہنچائیں۔ اگر ہم کچھ نہ کریں تو ہمارا یہ موقف، ایک ایسے نامزد کو جو مسلمانوں کے وجود کےلئے خطرہ اور دہمکی شمار ہوتا ہے، کرسی اقتدار پر پہنچانے کے برابر ہے؛ لیکن اگر ہم ووٹ ڈالیں تو نہ صرف ہم نے اپنی جگہ کوئی اقدام کیا ہے، بلکہ ہمیں اطمینان حاصل ہوگا کہ ہماری آواز مسقبل میں موثر گردانی جائےگی۔

ٹرمپ کے انتخاباتی مہم نے امریکا کے اصل ڈھانچے میں ایک عجیب و غریب روایت شروع کی ہے جس نے امریکا کے تمام اصول اور آئین کو زیر سوال اور مخدوش دیکھاتی ہے۔ ٹرمپ اور اس کے تھوڑے سے حامیوں نے مسلمانوں، میکسیکن اور آفریقایی نسل کے امریکایی مردوں اور خواتین کے خلاف تحقیر، سوء ظن، بدگوئی، غلاضت اور تعصب لسانی کی تحریک چلا رہے ہیں۔

ٹرمپ اور اس کے مشاورین الیکشن کے مقابلاتی میدان میں ثابت کرچکے ہیں کہ اسلام سے خائف نیز عورت اور نسل پرست ہیں۔ ٹرمپ کی صدارت، تاریک اور شیطانی فورسز کی روح میں نئی انرژی اور توانائی پھونکے گی اور اس بات کھولی چھوٹی اور مزید جراٌت دےگی۔ قومی، نسلی، لسانی اور غریبوں کے ساتھ بھرپور انداز سے جنگ و دشمنی کرنے کی تحریک کو مزید جان اور بنیاد عطا کرےگی۔

ہمارے پاس مسلمان ہونے کے ناطے یہ اچھی فرصت ہےکہ ایسی آواز میں تبدیل ہوں جو ان کی سازش اور عزائم واقعیت میں تبدیل ہونے میں مانع بنیں۔

موجودہ انتخابات ہمارے لئے ایک فرصت ہے۔ اس میں شک نہیں کہ انتخاباتی مقابلہ میں ٹرمپ کے نعرے بہت سے مسلمانوں کےلئے، خاص کر ان جوانوں کو جو امریکا میں پیدا اور بلے پڑے ہیں پریشان و سرگردان کیا ہے۔

ہمیں چاہیئے کہ آگے بڑھیں اور اس قسم کی سوسائیٹی جنگ و جدال کو ہر انتخابات میں مسلمانوں کےلئے ایک راہ حل و فرصت میں تبدیل کریں اور یہ واحد راہ جس سے ہم امریکا کے وسیع و عریض معاشرے میں اپنی مقام اور حیثیت کے بارے میں اطمینان حاصل کرسکتے ہیں۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں