خمین کا نام ہمیشہ زندہ رہےگا

خمین کا نام ہمیشہ زندہ رہےگا

ہمارا درود اور سلام ہو ہمارے عزیز امام کی روح پر کہ جس نے حقیقی اسلام کے تعارف اور مذہبی جمہوریت کی نشاندہی کی۔

ہمارا درود اور سلام ہو ہمارے عزیز امام کی روح پر کہ جس نے حقیقی اسلام کے تعارف اور مذہبی جمہوریت کی نشاندہی کی۔

جماران کے مطابق؛ حجت الاسلام و المسلمین شیخ حسن روحانی نے خمین کے پرجوش عوامی اجتماع میں کہا: امام خمینی نے جہاں ملت ایران کو حقیقی خود مختاری اور عزت و وقار سے نوازا ہے وہی پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کے عشق سے لبریز سرزمین، ایران میں جمہوری نظام پرمشتمل اسلامی حکومت کی داغ بیل ڈال دی ہے جو صدیوں سے معاشرے کے تمام لوگوں کی دلی آرزو تھی۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے مزید کہا: قدامت پسند اور پسماندہ سوچ کے حامل افراد کو رائے عامہ پر  ایمان اور اعتقاد نہیں تھا مگر اسی دوران حضرت امام خمینی نے اسلامی جمہوریہ ایران کا نعرہ بلند کیا جبکہ اس سے پہلے لوگوں کی زبان پر « استقلال، آزادی، حکومت اسلامی » کا نعرہ بلند تھا لیکن امام خمینی کی دعوت کے بعد یہ نعرہ بدل کر « استقلال، آزادی، ‏جمهوری اسلامی » میں تبدیل ہوا۔ اور انقلابی ہونے کا مطلب بھی یہی ہےکہ اس نعرے کی بخوبی حفاظت کی جائے۔

"استقلال، آزادی، جمهوری اسلامی" کا بلند آواز سے نعرہ لگانے والے پرجوش اجتماع سے خطاب کے دوران صدر مملکت نے مزید کہا: ملت ایران کسی بھی قیمت میں استقلال، آزادی اور جمهوری اسلامی پرمشتمل نظام کو کہ جس کے حصول کےلئے برسہا برس سعی و کوشش کی گئی، ہاتھ سے جانے نہیں دےگی۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے مزید کہا: ماضی میں بعض لوگوں کا موقف تھا کہ خواتین کو احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی کوئی حق حاصل نہیں اور انہیں الکشن میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہئے، خواتین یونیورسٹی اور دانشگاہوں میں تعلیم کے حصول کےلئے پیدا نہیں ہویں! تاہم امام خمینی نے اسلامی تعلیمات اور سیرت پیامبر اور ائمه علیہم السلام کے اصولوں کے مطابق، عورت کے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ بحال کردیا؛ یقینا امام خمینی نے نسل جوان اور خواتین کی ترقی کے ساتھ  اسلامی تہذیب اور ثقافت کی پیشرفت کےلئے راستہ ہموار کیا۔  

ہمارا درود اور سلام ہو ہمارے عزیز امام کی روح پر کہ جس نے حقیقی اسلام کے تعارف کے ساتھ، مذہبی جمہوریت کی نشاندہی کی اور ہمیں یہ سبق سکھایا کہ کس طرح قومی خود اعتمادی پیدا کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی سپر پاور طاقتوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑا ہونا ہے اور کس طرح "نہ مشرقی، نہ مغربی، اسلامی جمہوریہ " کے نعرے کے ذریعے اپنے تشخص کو قائم کرنا ہے اور ہم نے اس نعرے پر انحصار کرتے ہوئے تمام استعماری طاقتوں کا بھرپور انداز میں مقابلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ہمیں فتح و کامیابی نصیب ہوئی۔

 

ماخذ: http://www.entekhab.ir/

ای میل کریں