استکبار سے تعلقات منقطع، اختلافات کی آگ کو ٹھنڈا کریں

استکبار سے تعلقات منقطع، اختلافات کی آگ کو ٹھنڈا کریں

استکبار کی شیطانی سیاست کی وجہ سے بشریت کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

استکبار کی شیطانی سیاست کی وجہ سے بشریت کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 25-10-2016 کو بوسنیا ہرزگوینیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ باقر عزت بگوویچ سے ملاقات میں فرمایا: آزاد ممالک کو چاہئے کہ وہ استکباری حکومتوں سے تعلقات منقطع کرکے اور ان کی سیاست قبول نہ کرکے، اختلافات کی آگ کو ٹھنڈا کریں۔

50752_551.jpg (2200×1467)

آیت اللہ خامنہ ای نے تکفیریت اور دہشتگردی کی جاری لہر جو اب یورپ تک پہنچ چکی ہے، کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس مسئلے کی زادگاہ علی الظاہر عرب علاقے ہیں لیکن درحقیقت امریکی حکومت اور یورپ کے بعض ممالک اس فتنے کے وجود میں لانے کا اصل سبب ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: مغربی فوجی اتحادی، نہ عراق میں اور نہ ہی شام میں دہشتگردی کو جڑ سے ختم نہیں کرنا چاہتے اور انکی بری اور شیطانی سیاست کی وجہ سے بشریت کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اس صورتحال کا علاج ان مشکلات کے معرض وجود میں آنے کے عوامل و اسباب کے ادراک و شناخت اور ان کے ازالے کے پختہ ارادے پر منحصر ہے۔

 اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ بوسنیا ہرزگوینیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ باقر عزت بگوویچ نے اپنے دورہ تہران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی عہدیداروں سے اپنے مذاکرات اور معاہدوں کو کامیاب قرار دیا اور دہشتگردی کے خطرے سے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: بوسنیا ہرزگوینیا کی تمام برجستہ شخصیات نے واضح طور پر تکفیریت سے برائت اور اس سے مقابلے کا اعلان کیا ہے۔

باقر عزت بگوویچ نے اسلامی ممالک میں فرقہ ورانہ فسادات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی وحدت تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اور فرقہ واریت کی وجہ سے اسلامی ممالک اور معاشرے کمزور ہوجائیں گے۔

دوسری جانب، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے 22-10-2016 کو وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو سے ملاقات میں امریکہ منصوبوں اور سیاست کی ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: باہمی تعاون اور عقلمندانہ سیاست اپنا کر ان سازشوں اور دشمنیوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور فرمایا کہ بعض ممالک یہ خیال کرتے ہیں کہ امریکہ کو شکست نہیں دی جا سکتی، حالانکہ یہ تصور ایک بڑی خطا ہے اور گذشتہ پندرہ سالوں کے دوران امریکیوں کے پے در پے اشتباہات نے آج انہیں اس خطے میں شدت کے ساتھ زمین گیر اور لاچار کردیا ہے؛ لہذا آزاد ممالک کو چاہئے کہ وہ مغربی ممالک کی خواہشات کے برعکس حرکت کریں اور ایسی صورت میں ہمارا مستقبل یقینا ہمارے ماضی سے بہتر ہوگا۔

اس ملاقات میں صدر مادورو نے امریکہ کی دشمنیوں کے مقابلے میں ملت ایران کی قدرتمند استقامت و مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا: آج ملت ایران ایسے حالات میں انتہائی امن و سکون کے ساتھ زندگی گذار رہی کہ خطے کے بہت سارے اور ایران کے ہمسایہ ممالک کو جنگ، خونریزی، فرقہ واریت اور عدم استحکام کا سامنا ہے۔

وینزویلا کے صدر نے اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں کے ساتھ اپنے مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے کہا کہ ہم ان معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کے لئے اپنی پوری کوششیں بروئے کار لائیں گے۔

http://www.leader.ir/

ای میل کریں